صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
61. باب فِي الصَّدَقَةِ بِلُحُومِ الْهَدْيِ وَجُلُودِهَا وَجِلاَلِهَا:
باب: قربانی کے گوشت، کھال اور جھول کو صدقہ کرنے کا حکم، اور قصائی کو ان میں سے کوئی چیز نہ دینے کا حکم، اور قربانی کی نگرانی کے لیے اپنا نائب مقرر کرنے کا جواز۔
حدیث نمبر: 3183
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَ عَبد: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ ، أَنَّ مُجَاهِدًا ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ ، أَخْبَرَهُ: أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَمَرَهُ أَنْ يَقُومَ عَلَى بُدْنِهِ، وَأَمَرَهُ أَنْ يَقْسِمَ بُدْنَهُ كُلَّهَا لُحُومَهَا، وَجُلُودَهَا، وَجِلَالَهَا، فِي الْمَسَاكِينِ، وَلَا يُعْطِيَ فِي جِزَارَتِهَا مِنْهَا شَيْئًا "،
حسن بن مسلم نے خبر دی کہ انھیں مجا ہد نے خبر دی انھیں عبد الرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے خبردی انھیں علی بن ابی طا لب رضی اللہ عنہ نے خبردی کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حکم دیا کہ وہ آپ کی قر بانی کے اونٹوں کی نگرانی کریں اور انھیں حکم دیا کہ آپ کی پو ری قربانیوں کو (یعنی) ان کے گو شت کھالوں اور (ان کی پشت پر ڈالی ہو ئی) جھولوں کو مسکینوں میں تقسیم کر دیں اور ان میں سے کچھ بھی ذبح کی اجرت کے طور پر نہ دیں۔
امام صاحب مختلف اساتذہ سے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت بیان کرتے ہیں، کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قربانی کے اونٹوں کی نگہداشت کا حکم دیا، اور انہیں حکم دیا، وہ ان سب کے گوشت، چمڑے اور جھل مسکینوں میں بانٹ دیں، اور قصاب کی اجرت میں، ان سے کچھ نہ دیں۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3099  
´ہدی کے اونٹوں پر جھول ڈالنے کا بیان۔`
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے ہدی کے اونٹوں کی نگرانی کا حکم دیا، اور کہا کہ میں ان کی جھولیں اور ان کی کھالیں (غریبوں اور محتاجوں میں) بانٹ دوں، اور ان میں سے قصاب کو کچھ نہ دوں، آپ نے فرمایا: ہم اسے اجرت اپنے پاس سے دیں گے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3099]
اردو حاشہ:
فوئاد و مسائل:

(1)
جانوروں کوسردی وغیرہ سے بچانے کے لیے ان پر جھول ڈالنی درست ہے۔

(2)
قربانی کے جانوروں کی کھالیں اور جھولیں صدقہ کردینی چاہیئں۔

(3)
قربانی کے جانور کا گوشت قصاب کو اجرت کے طور پر دینا جائز نہیں۔

(4)
قربانی کا جانور قصاب سے اجرت دے کر ذبح کروانا جائز ہےجبکہ خود اپنے ہاتھ سےذبح کرنا افضل ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3099   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1166  
´(احکام) قربانی کا بیان`
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم ارشاد فرمایا کہ میں قربانی کے اونٹوں کی نگرانی و حفاظت کروں۔ یہ حکم دیا کہ میں ان کا گوشت اور چمڑا اور جھول کو مساکین و غرباء پر تقسیم کر دوں اور قصاب کو اس سے کچھ بھی نہ دوں۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1166»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الحج، باب لا يعطي الجزار من الهدي شيئًا، حديث:1716، 1717، ومسلم، الحج، باب الصدقة بلحوم الهدايا، وجلودها وجلالها...، حديث:1317.»
تشریح:
1. اس حدیث میں قربانی کے اونٹوں سے مراد حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قربان کردہ وہ اونٹ ہیں جنھیں حضرت علی رضی اللہ عنہ یمن سے لائے تھے۔
ان کی تعداد ایک سو تھی۔
2.اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قربانی کا گوشت‘ اس کا چمڑا اور اس سے متعلق سامان‘ پالان اور رسی وغیرہ سب کچھ خیرات کر دینا چاہیے اور قصاب کو اجرت اس گوشت میں سے نہیں دی جا سکتی۔
اجرت و معاوضہ الگ سے دینا چاہیے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1166