صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
65. باب جَوَازِ رُكُوبِ الْبَدَنَةِ الْمُهْدَاةِ لِمَنِ احْتَاجَ إِلَيْهَا:
باب: بوقت ضرورت قربانی کے اونٹ پر سوار ہونے کا جواز۔
حدیث نمبر: 3212
وَحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا وَكِيعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَخْنَسِ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: مُرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَدَنَةٍ أَوْ هَدِيَّةٍ، فقَالَ: " ارْكَبْهَا "، قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ أَوْ هَدِيَّةٌ، فقَالَ: " وَإِنْ "،
ہمیں وکیع نے مسعر سے حدیث بیان کی انھوں نے بکیر بن اخنس سے اور انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: میں نے ان (انس رضی اللہ عنہ) سے سنا کہہ رہے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے قربانی کے ایک اونٹ یا (حرم کے لیے) ہدیہ کیے جا نے والے ایک جا نور کا گزر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اس پر سوار ہو جا ؤ اس نے کہا: یہ قر بانی کا اونٹ یا ہدی کا جا نور ہے آپ نے فرمایا: "چا ہے (ایسا ہی ہے) "
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک بدنہ یا ہدیہ (قربانی کا اونٹ) لے جایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جا۔ اس نے عرض کیا، یہ بدنہ یا ہدیہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خواہ یہی ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3104  
´ہدی کے اونٹوں کی سواری کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے کوئی شخص ایک اونٹ لے کر گزرا تو آپ نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ، اس نے کہا: یہ ہدی کا اونٹ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ۔‏‏‏‏ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اسے دیکھا وہ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سوار تھا، اس کی گردن میں ایک جوتی لٹک رہی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3104]
اردو حاشہ:
فوئاد و مسائل:

(1)
ہدی اس جانور کو کہتے ہیں جو حاجی اپنے ساتھ لیکر جاتا ہےتاکہ قربانی کے دن مکہ یا منی میں ذبح کرے۔

(2)
قربانی کے جانور پر سواری کرنا اس وقت جائز ہے جب سواری کا اور جانور موجود نہ ہواور آدمی تھک گیا ہو۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی ایک روایت میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اس پر اچھے طریقے سے سواری کر جب تواس پر (سوار ی کرنے)
پر مجبور ہوجائے حتی کہ تجھے سواری کا (اور)
جانور مل جائے۔ (صحيح مسلم، الحج، باب جواز ركوب البدنة المهداة لمن احتاج إليها، حديث: 1324)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3104   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 911  
´ہدی کے اونٹ پر سوار ہونے کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو ہدی کے اونٹ ہانکتے دیکھا، تو اسے حکم دیا اس پر سوار ہو جاؤ، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ ہدی کا اونٹ ہے، پھر آپ نے اس سے تیسری یا چوتھی بار میں کہا: اس پر سوار ہو جاؤ، تمہارا برا ہو ۱؎ یا تمہاری ہلاکت ہو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 911]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ آپ نے تنبیہ اور ڈانٹ کے طور پر فرمایا کیونکہ سواری کی اجازت آپ اسے پہلے دے چکے تھے اور آپ کو یہ پہلے معلوم تھا کہ یہ ہدی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 911