صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
66. باب مَا يُفْعَلُ بِالْهَدْيِ إِذَا عَطِبَ فِي الطَّرِيقِ:
باب: قربانی کا جانور چلتے چلتے راستے میں تھک جائے تو کیا کیا جائے؟
حدیث نمبر: 3218
حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، حدثنا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حدثنا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ سِنَانِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ ذُؤَيْبًا أَبَا قَبِيصَةَ ، حَدَّثَهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَبْعَثُ مَعَهُ بِالْبُدْنِ، ثُمَّ يَقُولُ: " إِنْ عَطِبَ مِنْهَا شَيْءٌ فَخَشِيتَ عَلَيْهِ مَوْتًا، فَانْحَرْهَا، ثُمَّ اغْمِسْ نَعْلَهَا فِي دَمِهَا، ثُمَّ اضْرِبْ بِهِ صَفْحَتَهَا، وَلَا تَطْعَمْهَا أَنْتَ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ رُفْقَتِكَ ".
ابو قبیصہ ذؤیب نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ قر بانی کے اونٹ بھیجتے پھر فرماتے اگر ان میں سے کوئی تھک کر رک جا ئے اور تمھیں اس کے مر جا نے کا خدشہ ہو تو اسے نحر کر دینا پھر اس کے (گلے میں لٹکا ئے گئے) جوتے کو اس کے خون میں ڈبونا پھر اسے اس کے پہلو پر ڈال دینا پھر تم اس میں سے (کچھ) کھا نا نہ تمھا رے ساتھیوں میں سے کوئی (اس میں کھا ئے۔)
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ مجھے حضرت ابو قبیصہ ذؤیب نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے قربانیاں دے کر بھیجتے اور فرماتے: اگر تھکنے سے کسی کی ہلاکت کا خطرہ محسوس کرو، تو اسے نحر کر دینا، پھر اس کی جوتیوں کو اس کے خون میں ڈبو کر، اس کے پہلو پر مارنا، لیکن تو خود اور تیرے قافلہ والوں میں سے کوئی اسے نہ کھائے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3105  
´ہدی کا جانور راستہ میں ہلاک ہو جائے تو اس کے حکم کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ذویب خزاعی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ ہدی کے اونٹ بھیجتے تو فرماتے: اگر ان میں سے کوئی تھک کر مرنے کے قریب پہنچ جائے، اور تمہیں اس کے مر جانے کا ڈر ہو، تو اس کو نحر (ذبح) کر ڈالو، پھر اس کے گلے کی جوتی اس کے خون میں ڈبو کر اس کے پٹھے پر مار لگا دو، اور اس میں سے نہ تم کچھ کھاؤ، اور نہ تمہارے ساتھ والے کچھ کھائیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3105]
اردو حاشہ:
فوئاد و مسائل:

(1)
اپنے وطن میں رہتے ہوئے کسی کے ہاتھ قربانی کے جانور مکہ بھیج دینا درست ہے۔
اس کا بھی بہت زیادہ ثواب ہے۔

(2)
ہدی کا جانور راستے میں تھک جائے یا بیمار ہو جائے، یا مزید سفر نہیں کرسکے تو اسے راستے میں ہی قربان کردیا جائے۔

(3)
نحر سے مراد اونٹ کو قربان کرنے کا معروف طریقہ ہے۔
اونٹ کو ذبح کرنے کا قرآن وسنت سے ثابت شدہ طریقہ یہ ہے کہ اسے کھڑا کرکے ذبح کیا جائے۔
ارشاد باری تعالی ہے۔
﴿وَالْبُدْنَ جَعَلْنَاهَا لَكُم مِّن شَعَائِرِ اللَّهِ لَكُمْ فِيهَا خَيْرٌ ۖ فَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا صَوَافَّ ۖ﴾ (الحج 22/ 36)
اور قربانی کے اونٹ جنھیں ہم نے تمھارے لیے اللہ کی(عظمت)
نشانیوں میں سے بنایاہےتمھارے لیے ان میں بہت بھلائی ہےلہذا (نحر کے وقت جب)
وہ گھٹنا بندھے کھڑے ہوں تو اس حالت میں تم ان پر اللہ کا نام لو۔
 حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ (صواف)
کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس کے معنی (قياماً)
کے ہیں یعنی کھڑے ہونے کی حالت میں اونٹ کو نحر کیا جائے۔ (صحيح البخاري، الحج، باب (119)
نحر البدن قائمة)

علاوہ ازیں اونت کی بائیں ٹانگ کو باندھ لیا جائے۔
نبی اکرم ﷺاور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ قربانی کے موقع پراونٹوں کو اسی طرح ذبح کرتے تھے۔
حضرت جابر بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اونٹ کو اسی طرح ذبح کرتےتھے۔
کہ ا س کا بایاں پاؤں بندھا ہوتا اور وہ باقی ماندہ تین پاؤں پر کھڑا ہوتا۔ (سنن أبي داؤد، المناسك، باب كيف تنحرالبدن، حديث: 1767)
حضرت زیاد بن جبیر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ ایک شخص کے پاس تشریف لائے جس نے ذبح کرنے کے لیے اپنی اونٹنی کو بٹھایا ہوا تھا۔
آپ نے فرمایا:
اسے کھڑا کرکے باندھ لو یہی حضرت محمد ﷺ کی سنت ہے۔ (صحيح البخاري، الحج، باب النحر الابل مقيدة، حديث: 1713)
اونٹ کے علاوہ دیگر جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہےیعنی ان کا حلق اور ساتھ کی رگیں کاٹی جاتی ہیں۔

(4)
جوتی سے نشان لگانے کا مقصد یہ ہے کہ آنے جانے والوں کو معلوم ہوجائےکہ یہ ہدی کا جانور تھا جو عذر کی وجہ سے راستے میں ذبح کردیا گیاہے۔
اور وہ اس کا گوشت کھالیں۔

(5)
راستے میں ذبح ہونے والی ہدی کا گوشت قربانی کرنے والا نہیں کھا سکتا۔
نہ اس کے ساتھی کھا سکتے ہیں جبکہ دوسرے عازمین حج یا اس علاقے کے باشندے اس کا گوشت استعمال کرسکتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3105