صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
67. باب وُجُوبِ طَوَافِ الْوَدَاعِ وَسُقُوطِهِ عَنِ الْحَائِضِ:
باب: طواف وداع کے وجوب اور حائضہ عورت سے طواف معاف ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3220
حدثنا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَاللَّفْظُ لِسَعِيدٍ، قَالَا: حدثنا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " أُمِرَ النَّاسُ أَنْ يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهِمْ بِالْبَيْتِ إِلَّا أَنَّهُ خُفِّفَ، عَنِ الْمَرْأَةِ الْحَائِضِ ".
طاؤس کے بیٹے (عبد اللہ) نے اپنے والد سے انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: لوگوں کو حکم دیا گیا کہ ان کی آخری حاضر ی بیت اللہ کی ہو مگر اس میں حائضہ عورت کے لیے تخفیف کی گئی ہے (وہآخری طواف سے مستثنیٰ ہے)
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، لوگوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ آخری وقت میں بیت اللہ کا طواف کریں، لیکن حیض والی عورت کو سہولت دی گئی ہے، (وہ پہلے جاسکتی ہے)۔
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 643  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو حکم دیا کہ سب سے آخر میں تمہارا عمل بیت اللہ کا طواف ہو مگر ایام ماہواری والی عورتوں کے لئے تخفیف کر دی گئی ہے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 643]
643فائدہ:
یہ طواف وداع ہے جو سب مناسک حج کے اتمام و اختتام پر کیا جاتا ہے۔ یہ طواف امام مالک رحمہ الله کے سوا سب کے نزدیک واجب ہے، اگر کسی وجہ سے رہ جائے تو دم دینا (جانور ذبح کرنا) پڑتا ہے مگر حائضہ عورتوں کو رخصت ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 643   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2002  
´مکہ سے نکلنے سے پہلے خانہ کعبہ کا الوداعی طواف۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ لوگ ہر جانب سے (مکہ سے) لوٹتے تھے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بھی مکہ سے کوچ نہ کرے یہاں تک کہ اس کا آخری کام بیت اللہ کا طواف (طواف وداع) ہو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 2002]
´مکہ سے نکلنے سے پہلے خانہ کعبہ کا الوداعی طواف۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ لوگ ہر جانب سے (مکہ سے) لوٹتے تھے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بھی مکہ سے کوچ نہ کرے یہاں تک کہ اس کا آخری کام بیت اللہ کا طواف (طواف وداع) ہو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 2002]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2002   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3220  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
الوداعی طواف جسے حاجی مکہ معظمہ سے واپسی کے وقت کرتا ہے واجب ہے،
یعنی اگر کوئی شخص طواف نہیں کرے گا تو اس کے ذمہ ایک جانور کی قربانی ضروری ہے،
لیکن حائضہ عورت کو اجازت ہے اگر اس نے طواف افاضہ کر لیا ہے تو وہ طواف وداع کیے بغیر روانہ ہو سکتی ہے،
جمہور صحابہ و آئمہ،
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ،
شافعی رحمۃ اللہ علیہ احمد رحمۃ اللہ علیہ،
اور محدثین کا یہی موقف ہے لیکن امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور داؤد رحمۃ اللہ علیہ ظاہری کے نزدیک طواف وداع سنت ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3220