صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
71. باب الْحَجِّ عَنِ الْعَاجِزِ لِزَمَانَةٍ وَهِرَمٍ وَنَحْوِهِمَا أَوْ لِلْمَوْتِ:
باب: عاجز اور بوڑھے وغیرہ یا میت کی طرف سے حج کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3252
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، حدثنا سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ : أَنَّ امْرَأَةً مِنْ خَثْعَمَ، قَالَت: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ عَلَيْهِ فَرِيضَةُ اللَّهِ فِي الْحَجِّ وَهُوَ لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْتَوِيَ عَلَى ظَهْرِ بَعِيرِهِ، فقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَحُجِّي عَنْهُ ".
3252ابن جریج نے سابقہ سند کے ساتھ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے فضل رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ قبیلہ خشعم کی ایک عورت نے عرض کی۔اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے والد عمررسیدہ ہیں اور اللہ کا فریضہ حج ان کے ذمے ہے اور اونٹ کی پشت پر ٹھیک طرح بیٹھ نہیں سکتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تم ان کی طرف سے حج کر لو۔
حضرت فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، خثعم قبیلہ کی ایک عورت نے پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرا باپ بہت بوڑھا ہے، اس پر اللہ کا فریضہ، حج، فرض ہو چکا ہے اور وہ اپنے اونٹ کی پشت پر بیٹھ نہیں سکتا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اس کی طرف سے حج کر۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3252  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اگر کسی انسان پر حج فرض ہو چکا ہو،
لیکن وہ کسی عذر کی بنا پر خود حج نہ کر سکتا ہو تو اس کی طرف سے دوسرا مرد یا عورت حج کر سکتی ہے،
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ،
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ،
اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ،
کا یہی موقف ہے،
لیکن مالکیہ کے نزدیک کسی کی طرف سے حج نہیں کیا جا سکتا جمہور کے نزدیک مالدار شخص اگر مجبوری کی وجہ سے خود حج نہ کرسکتا ہوتو اس پر لازم ہے کہ وہ کسی سے اپنی جگہ حج کروائے،
اس طرح میت کی طرف سے بھی حج کیا جا سکتا ہے،
بلکہ بعض فقہاء کے نزدیک میت کے ترکہ سے حج کرنا اگر اس نے مال چھوڑا ہو اور زندگی میں اس پر حج فرض ہو چکا ہو تو اس کی طرف سے حج کرنا لازم ہے،
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ،
کا نظریہ بھی یہی ہےاور جمہور کے نزدیک حج بدل وہ انسان کر سکتا ہے جس نے اپنا حج کر لیا ہو اور احناف کے نزدیک یہ ضروری نہیں ہے صرف بہتر ہے کہ اس نے پہلے اپنا حج کیا ہو پھر حج بدل کرے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3252