صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
74. باب سَفَرِ الْمَرْأَةِ مَعَ مَحْرَمٍ إِلَى حَجٍّ وَغَيْرِهِ:
باب: عورت کو محرم کے ساتھ حج وغیرہ کا سفر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3264
وحَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، جميعا عَنْ مُعَاذِ بْنِ هِشَامٍ ، قَالَ أَبُو غَسَّانَ : حدثنا مُعَاذٌ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ قَزَعَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ : أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تُسَافِرِ امْرَأَةٌ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ، إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ "،
معاذ عنبری نے قتادہ سے حدیث بیان کی انھوں نے قزعہ اور انھوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی عورت تین راتوں سے زیادہ کا سفر نہ کرے مگر یہ کہ محرم کے ساتھ ہو۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت تین رات سے زائد کا سفر محرم کے بغیر نہ کرے۔
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 578  
´اعتکاف اور قیام رمضان کا بیان`
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سوائے تین مسجدوں کے (کسی کے لئے) کجاوے نہ باندھو۔ (یعنی) مسجد الحرام، میری اس مسجد اور مسجد اقصی (کے علاوہ)۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 578]
578 لغوی تشریح:
«لَا تُشَدُّ الرِّجَالُ» مجہول کا صیغہ ہے اور اس میں احتمال ہے کہ یہ فعل نفی ہو یا فعل نہی۔
«اِلرِّجَال» «رحل» کی جمع ہے اور وہ اونٹ کے کجاوے کو کہتے ہیں، جیسے گھوڑے کی کاٹھی ہوتی ہے۔ اور کجاوے باندھنا استعمال کر کے سفر سے کنایہ کیا گیا ہے کیونکہ عام طور پر سفر کے لیے ایسا ہی ہوتا ہے۔ اور معنی یہ ہیں کہ حصول برکت و فضیلت کی نیت سے سفر نہ کیا جائے۔ اور ایک روایت میں «لَا تَشُدُّوا» یعنی نہی کا صیغہ جمع مذکر ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ یہ حدیث اس بات کی واضح دلیل ہے کہ ان تین مقامات کے علاوہ کسی بھی مقام کو باعث برکت سمجھ کر نیک اور صالح لوگوں کی زیارت کرنا، خواہ وہ زندہ ہوں یا مردہ یا وہاں نماز پڑھنے کی نیت سے سفر کرنا درست نہیں۔
➋ تبرک کی تخصیص اس لیے ہے کہ ان تین مساجد کی طرف سفر اسی مقصد کے لیے ہوتا ہے، اس لیے ان کے علاوہ دوسرے مقامات کی طرف سفر کی ممانعت بھی اسی مقصد سے مختص ہے، البتہ دوسرے اغراض و مقاصد کے لیے سفر کرنا جائز ہے بلکہ بسا اوقات واجب ہے جس کی تفصیل الصارم المنکی وغیرہ مطول کتابوں میں دیکھی جا سکتی ہے۔
➋ یہ حدیث ان تینوں مقامات کے شرف و فضل پر دلالت کرتی ہے اور اسے یہاں لانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ان مقامات میں اعتکاف کیا جائے، وہاں عبادت اور ذکر و تلاوت کی مقدور بھر کوشش کی جائے۔ ٭
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 578   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1169  
´عورت کے تنہا سفر کرنے کی حرمت کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو، حلال نہیں کہ وہ تین دن ۱؎ یا اس سے زائد کا سفر کرے اور اس کے ساتھ اس کا باپ یا اس کا بھائی یا اس کا شوہر یا اس کا بیٹا یا اس کا کوئی محرم نہ ہو ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1169]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس میں تین دن کا ذکرہے،
بعض روایتوں میں دو اوربعض میں ایک دن کا ذکرہے،
اس لیے علماء نے لکھا ہے کہ ایک یا دو یا تین دن کا اعتبارنہیں اصل اعتبارسفرکا ہے کہ اتنی مسافت ہو جس کو سفرکہا جا سکے اس میں تنہاعورت کے لیے سفرکرنا جائزنہیں۔

2؎:
محرم سے مراد شوہرکے علاوہ عورت کے وہ قریبی رشتہ دارہیں جن سے اس کا کبھی نکاح نہیں ہوسکتا،
جیسے باپ،
بیٹا،
بھائی،
بھتیجا اور بھانجا اوراسی طرح رضاعی باپ،
بیٹا،
بھائی،
بھتیجا اور بھانجا ہیں،
داماد بھی انہیں میں ہے،
ان میں سے کسی کے ساتھ بھی اس کا سفر کرنا جائز ہے،
ان کے علاوہ کسی کے ساتھ سفرپرنہیں جا سکتی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1169