صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
74. باب سَفَرِ الْمَرْأَةِ مَعَ مَحْرَمٍ إِلَى حَجٍّ وَغَيْرِهِ:
باب: عورت کو محرم کے ساتھ حج وغیرہ کا سفر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3272
حدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ كِلَاهُمَا عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ : حدثنا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حدثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَقُولُ: " لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ، إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ، وَلَا تُسَافِرِ الْمَرْأَةُ، إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ "، فَقَامَ رَجُلٌ، فقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ امْرَأَتِي خَرَجَتْ حَاجَّةً، وَإِنِّي اكْتُتِبْتُ فِي غَزْوَةِ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: " انْطَلِقْ، فَحُجَّ مَعَ امْرَأَتِكَ "،
سفیان بن عیینہ نے ہمیں حدیث بیان کی (کہا) ہمیں عمرو بن دینا ر نے ابو معبد سے حدیث بیان کی (کہا) میں نے ابن عبا س رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ خطبہ دیتے ہوئے فر ما رہے تھے "کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ ہر گز تنہا نہ ہو مگر یہ کہ اس کے ساتھ کوئی محرم ہو۔اور کوئی عورت سفر نہ کرے مگر یہ محرم کے ساتھ ہو۔ایک آدمی اٹھااور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میری بیوی حج کے لیے نکلی ہے اور میرا نام فلاں فلاں غزوے میں لکھا جا چکا ہے آپ نے فرمایا: " جاؤ اور اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب فرماتے ہوئے سنا: کوئی مرد، کسی عورت کے ساتھ، اس کے محرم کے بغیر تنہائی میں نہ رہے یا اکیلا نہ ہو اور عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔ تو ایک آدمی نے کھڑے ہو کر دریافت کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میری بیوی حج پر جا رہی ہے، اور میرا نام فلاں فلاں لڑائی میں لکھ دیا گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ، اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 587  
´حج کی فضیلت و فرضیت کا بیان`
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ میں یہ ارشاد فرماتے سنا کہ کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ ہرگز اکیلا نہ ہو مگر اس کے ساتھ محرم ہو اور کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔ پس ایک آدمی کھڑا ہوا تو اس نے کہا اے اللہ کے رسول! بیشک میری عورت حج کے لئے روانہ ہوئی اور میرا نام فلاں فلاں غزوہ میں شامل ہونے کیلئے لکھا گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جاؤ اپنی بیوی کے ہمراہ حج کرو۔ (بخاری و مسلم) اور یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔ [بلوغ المرام/حدیث: 587]
587 لغوی تشریح:
«لَايَخُلُونَّ» یہ نون تاکید کے ساتھ «خلوة» سے نہی کا صیغہ ہے۔
«ذُو مَحْرَمٟ» میم اور را پر زبر اور ان کے مابین حا ساکن ہے۔ اس سے عورت کے وہ قریبی مراد ہیں جن سے اس کا نکاح حرام ہے جیسے باپ، بیٹا بھائی وغیرہ۔
«اُكْتُتِبْتُ» باب افتعال سے متکلم مجہول کا صیغہ ہے، یعنی میرا نام مجاہدین کی فہرست میں شامل ہے اور مجھے فلاں غزوے کے لیے متعین کیا گیا ہے۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ عورت اپنے خاوند یا محرم کے بغیر حج نہیں کر سکتی اور عورت کے لیے یہ بھی فی الجملہ «مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَيْهِ سَبِيْلًا» کے حکم میں شامل ہے۔ یہ عورت کے لیے زائد شرط ہے، اگر یہ پوری ہو گی تو اس پر حج واجب ہے ورنہ اس پر حج کا فریضہ عائد ہی نہ ہو گا۔

فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ غیر محرم مرد اور عورت کے لیے تنہائی میں علیحدہ ہونا حرام ہے، بلکہ ایک حدیث میں ہے، جب بھی دونوں علیحدہ ہوں گے تیسرا ان کے ساتھ شیطان ہو گا۔ اس طرح عورت کے لیے محرم کے بغیر تنہا سفر کرنا بھی حرام ہے۔ بعض فقہاء نے بعض ادلہ کی بنا پر بوڑھی، قافلہ کی صورت میں یا ذی حشمت عورت کو اس کی اجازت دی ہے مگر حدیث کے صریح الفاظ اس بات کی نفی کرتے ہیں۔
➋ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عورت پر حج فرض ہو تو نماز کی طرح اس کی اجازت خاوند سے ضروری نہیں، البتہ نفلی حج ہو تو عورت کو بہر نوع اجازت لے کر جانا چاہیے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 587   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3272  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوا اگر خاوند اپنی بیوی کے ساتھ حج پر جا سکتا ہو تو اسے ایسے فریضہ کو ترک کر دینا چاہیے جس کے لیے وقت متعین نہیں ہے یا اس کی جگہ کوئی اور شخص جا سکتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3272