صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
76. باب مَا يَقُولُ إِذَا قَفَلَ مِنْ سَفَرٍ الْحَجِّ وَغَيْرِهِ:
باب: جب حج وغیرہ کے سفر سے واپس لوٹے تو کیا دعائیں پڑھے۔
حدیث نمبر: 3280
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ : أَقْبَلْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا، وَأَبُو طَلْحَةَ، وَصَفِيَّةُ رَدِيفَتُهُ عَلَى نَاقَتِهِ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِظَهْرِ الْمَدِينَةِ، قَالَ: " آيِبُونَ، تَائِبُونَ، عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ "، فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُ ذَلِكَ حَتَّى قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ،
اسماعیل بن علیہ نے ہمیں یحییٰ بن ابی اسحاق سے حدیث بیان کی، انھوں نے کیا: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اور ابو طلحہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں (سفر سے) و اپس آئے اورحضرت صفیہ رضی اللہ عنہا آپ کی اونٹنی پر آپ کے پیچھے (سوار) تھیں۔جب ہم مدینہ کے بالائی حصے میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ہم لوٹنے و الے، توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، اپنے رب کی تعریف کرنے والے ہیں، "آپ مسلسل یہی بات کہتے رہے یہاں تک کہ ہم مدینہ آگئے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم یعنی میں اور ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ واپس آ رہے تھے، اور حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھیں، حتی کہ جب ہم مدینہ کی سرزمین کی پشت پر پہنچے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ الفاظ کہنے شروع کر دئیے: لوٹنے والے، توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، اور اپنے رب کی تعریف کرنے والے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہی الفاظ بار بار کہتے رہے یہاں تک کہ ہم مدینہ پہنچ گئے۔