صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
78. باب لاَ يَحُجُّ الْبَيْتَ مُشْرِكٌ وَلاَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ وَبَيَانُ يَوْمِ الْحَجِّ الأَكْبَرِ:
باب: مشرک نہ تو بیت اللہ کا حج کرے اور نہ ہی بیت اللہ کا کوئی برہنہ ہو کر طواف کرے اور حج اکبر کے دن کا بیان۔
حدیث نمبر: 3287
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حدثنا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونسُ ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ ، أَخْبَرَهُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " بَعَثَنِي أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ فِي الْحَجَّةِ الَّتِي أَمَّرَهُ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فِي رَهْطٍ يُؤَذِّنُونَ فِي النَّاسِ يَوْمَ النَّحْرِ: " لَا يَحُجُّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ "، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَكَانَ حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، يَقُولُ: يَوْمُ النَّحْرِ، يَوْمُ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ مِنْ أَجْلِ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ.
عمرو (بن حارث) نے ابن شہاب سے، انھوں نے حمید بن عبدالرحمان (بن عوف) سے خبردی، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، نیز بونس (بن یزید ایلی) نے ابن شہاب سے اسی سندکے ساتھ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مجھے اس حج میں جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع سے پہلے انھیں امیر بنایا تھا، ایک چھوٹی جماعت کے ساتھ روانہ کیا کہ وہ لوگ قربانی کے دن لوگوں میں (یہ) اعلان کریں کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہیں کرے گا اور نہ کوئی برہنہ شخص بیت اللہ کا طواف کرے گا۔ ابن شہاب نے کہا: حمید بن عبدالرحمان (بن عوف) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کی بنا پر کہاکرتے تھے: قربانی کا دن ہی حج اکبر کا دن ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حجۃ الوداع سے پہلے جس حج کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو امیر مقرر کیا تھا، اس میں ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے ایک گروہ کے ساتھ، قربانی کے دن بھیجا کہ لوگوں میں اعلان کرو، اس سال کے بعد کوئی مشرک حج کے لیے نہ آئے، اور کوئی شخص برہنہ ہو کر بیت اللہ کا طواف نہ کرے، ابن شہاب کہتے ہیں، کہ حمید بن عبدالرحمان، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کی بنا پر یہ کہتے تھے کہ قربانی کا دن ہی حج اکبر کا دن ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3287  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی مشرک بیت اللہ میں حج کے لیے داخل نہیں ہو سکتا،
اور حج ایک فریضہ ہے جس کے لیے بیت اللہ مقرر ہے،
تو اگر مشرک حج کے لیے داخل نہیں ہو سکتا تو عام حالات میں بالاولیٰ داخل نہیں ہو سکتا،
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ،
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ،
اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ،
کے نزدیک تمام حرم کا یہی حکم ہے،
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک مشرک (کافر)
کسی مسجد میں داخل نہیں ہو سکتا،
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ،
اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ،
کے نزدیک حرم مکہ کے سوا مساجد میں مسلمانوں کی اجازت سے داخل ہو سکتا ہے،
احناف کے نزدیک غیر معاہد یعنی جن کا مسلمانوں سے معاہدہ نہ ہو کو حرم اور باقی مساجد میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا،
لیکن اہل ذمہ کو حرم اور باقی تمام مساجد میں داخل ہونے سے منع نہیں کیا جائے گا۔

حج کو حج اکبر کہتے ہیں اور عمرہ کو حج اصغر اور حج اکبر کا دن قربانی کا دن ہے اور مجاہد کے نزدیک حج قران حج اکبر ہے اور حج افراد،
حج اصغر ہے،
بقول عرفہ کا دن حج اصغر ہے اور قربانی کا دن حج اکبر،
اور امام ثوری رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک حج تمام ایام ہی حج اکبر کے دن ہیں،
ان تمام اقوال میں کوئی اختلاف نہیں ہے،
کیونکہ یہاں محض اضافت و نسبت کی بنا پر حج اکبر یا حج اصغر کا نام دیا ہے،
اور اس کی بڑی دلیل یہی دی جاتی ہے کہ جس سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کیا تھا اس سال یوم عرفہ جمعہ کے دن تھا اور اس حج کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اکبر کا نام دیا تھا،
حالانکہ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حج کے موقع پر عرفہ کا دن جمعہ کا دن نہیں تھا اور اس میں مشرکوں سے برات کا ا علان قربانی کے دن کیا گیا ہے،
اور اس اعلان کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَأَذَانٌ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى النَّاسِ يَوْمَ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ أَنَّ اللَّهَ بَرِيءٌ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ ۙ﴾ (اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)
کی طرف سے حج اکبر کے دن لوگوں کو صاف اطلاع ہے کہ اللہ اور اس کا رسول مشرکوں سے بیزار ہے۔
)

اس آیت مبارکہ سے ثابت ہوا کہ حج اکبر کا دن قربانی کا دن ہے جس میں حج کے سب سے زیادہ اور اہم مناسک ادا کیے جاتے ہیں۔
اس لیے اس دن منیٰ میں اعلان براء ت کیا گیا تھا اس لیے یہ بات بنا دلیل ہی مشہور ہے کہ جو حج جمعہ کےدن آئے وہ حج اکبر ہے،
اسی طرح یہ حدیث بھی بے اصل ہے کہ جب جمعہ کا دن عرفہ کا دن ہوتا ہے تو یہ حج باقی دنوں کے ستر(70)
حجوں سے افضل ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3287