صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
ق80. باب فِي فَضْلِ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ وَيَوْمِ عَرَفَةَ:
باب: حج اور عمرے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 3291
حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وقَالَ زُهَيْرٌ: حدثنا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَتَى هَذَا الْبَيْتَ، فَلَمْ يَرْفُثْ، وَلَمْ يَفْسُقْ رَجَعَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ "،
جریر نے منصور سے، انھوں نے ابو حازم سے اور انھوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص (اللہ) کے اس گھر میں آیا، نہ کوئی فحش گوئی کی اور نہ گناہ کیاتو وہ (گناہوں سے پاک ہوکر) اس طرح لوٹے گا جس طرح اسے اس کی ماں نےجنم دیاتھا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بیت اللہ آیا (حج کیا) فحش اور بے ہودہ کام نہ کیا اور نہ نافرمانی کی، تو وہ اس حال میں لوٹے گا، جیسا اسے اس کی والدہ نے جنا تھا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2889  
´حج اور عمرہ کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اس گھر (کعبہ) کا حج کیا، اور نہ (ایام حج میں) جماع کیا، اور نہ گناہ کے کام کئے، تو وہ اس طرح واپس آئے گا جیسے اس کی ماں نے اسے جنم دیا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2889]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بے ہودہ گوئی سے مراد فحش کلمات یا فحش حرکات ہیں۔
حج کے سفر میں جب خاوند اپنی بیوی سے بے تکلفی والی ایسی حرکت نہیں کرسکتا جو عام حالات میں اس کے لیے جائز ہے تو اجنبی عورت کی طرف غلط نگاہ سے دیکھنا اس کے لیے کیوں کر جائز ہوگا؟
(2)
احرام کھولنے کے بعد مرد کے لیے بیوی کے ساتھ اختلاط جائز ہوتا ہے۔

(3)
انسان گناہوں سے پاک ہوتا ہے۔
اور بالغ ہونے تک اس کے گناہ نہیں لکھے جاتے۔
یہود ونصاری کا یہ عقیدہ غلط ہے کہ انسان گناہ گار پیدا ہوتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2889   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 811  
´حج و عمرہ کے ثواب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے حج کیا اور اس نے کوئی فحش اور بیہیودہ بات نہیں کی، اور نہ ہی کوئی گناہ کا کام کیا ۱؎ تو اس کے گزشتہ تمام گناہ ۲؎ بخش دئیے جائیں گے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 811]
اردو حاشہ:
1؎:
رفث کے اصل معنی جماع کرنے کے ہیں،
یہاں مراد فحش گوئی اور بے ہودگی کی باتیں کرنی اور بیوی سے زبان سے جنسی خواہش کی آرزو کرنا ہے،
حج کے دوران چونکہ بیوی سے مجامعت جائز نہیں ہے اس لیے اس موضوع پر اس سے گفتگو بھی نا پسندیدہ ہے،
اور فسق سے مراد اللہ کی نا فرمانی ہے،
اور جدال سے مراد لوگوں سے لڑائی جھگڑا ہے،
دوران حج ان چیزوں سے اجتناب ضروری ہے۔

2؎:
اس سے مراد وہ صغیرہ (چھوٹے) گناہ ہیں جن کا تعلق حقوق اللہ سے ہے،
رہے بڑے بڑے گناہ اور وہ چھوٹے گناہ جو حقوق العباد سے متعلق ہیں تو وہ توبہ حق کے ادا کئے بغیر معاف نہیں ہوں گے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 811