صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
84. باب جَوَازِ دُخُولِ مَكَّةَ بِغَيْرِ إِحْرَامٍ:
باب: بغیر احرام مکہ میں داخل ہونے کا جواز۔
حدیث نمبر: 3312
وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَالْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ ، قَالَا: حدثنا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ مُسَاوِرٍ الْوَرَّاقِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي، وَفِي رِوَايَةِ الْحُلْوَانِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ جَعْفَرَ بْنَ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ، وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ قَدْ أَرْخَى طَرَفَيْهَا بَيْنَ كَتِفَيْهِ "، وَلَمْ يَقُلْ أَبُو بَكْرٍ: عَلَى الْمِنْبَرِ.
ابو بکر بن ابی شیبہ اور حسن حلوانی نے ہمیں حدیث بیان کی دونوں نے کہا: ہمیں ابو اسامہ نے مساور وراق سے حدیث بیان کی۔کہا: مجھے حدیث بیان کی (جعفر بن عمرو نے) اور حلوانی کی روایت میں ہے کہا: میں نے جعفر بن عمرو بن حریث سے سنا۔۔۔انھوں نے اپنے والد (عمرہ بن حریث رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انھوں نے کہا: جیسے میں (اب بھی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھ رہا ہوں، آپ (کے سر مبارک) پر سیاہ عمامہ ہے آپ نے اس کے دونوں کناروں کو اپنے دونوں کندھوں کے درمیا ن لٹکا یا ہوا ہے ابو بکر (بن ابی شیبہ) نے "منبرپر" کے الفاظ نہیں کہے۔
حضرت عمرو بن حریث رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، گویا کہ میں اپنی آنکھوں سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر اس حال میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے (سر پر) سیاہ عمامہ ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے دونوں کنارے اپنے دونوں کندھوں کے درمیان لٹکائے ہوئے ہیں، ابوبکر کی روایت میں منبر کا ذکر نہیں ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1104  
´جمعہ کے خطبہ کا بیان۔`
عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پہ خطبہ دیتے ہوئے دیکھا، اس وقت آپ کے سر پہ ایک کالا عمامہ تھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1104]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
خطبے کے لئے منبر پرکھڑے ہونا مسنون ہے۔

(2)
سیاہ رنگ کا کپڑا پہننا جائز ہے۔
لیکن ہمارے ملک میں ایک فرقہ ماتم اور شعار کے طور پر سیاہ لباس پہنتا ہے ان کی مشابہت سے بچنے کے لئے مکمل سیاہ لباس سے اجتناب بہتر ہے۔
خصوصاً محرم کے مہینے میں تاہم صرف سیاہ پگڑی پہننے سے مشابہت نہیں ہوتی۔
اس لئے یہ جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1104   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4077  
´عمامہ (پگڑی) کا بیان۔`
حریث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا، آپ کالی پگڑی باندھے ہوئے تھے جس کا کنارہ آپ نے اپنے کندھوں پر لٹکا رکھا تھا۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4077]
فوائد ومسائل:
پگڑی کا استعمال مستحب ہے، زمانہ قدیم سے شرفاء پگڑی باندھتے آئے ہیں حتی کہ روایات میں آتا ہے کہ فرشتوں کو بھی پگڑی باندھتے دیکھا گیا تھا۔
اس کی صورتیں مختلف ہو سکتی ہیں نیز سیاہ رنگ کے لباس میں بھی کوئی حرج نہیں، لیکن ایام محرم میں اور کسی مصیبت کے وقت میں سیاہ رنگ کا لباس پہننے سے احتراز کرنا ضروری ہے، کیونکہ سیاہ رنگ اور سیاہ لباس کو سوگ کے اظہارکی علامت بنا لیا گیا ہے، جیسا کہ بعض لوگ عشرہ محرم میں ایسا کرتے ہیں جب کہ اظہار سوگ کے اس طریقے کی کوئی شرعی بنیاد نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4077