صحيح البخاري
كِتَاب الِاسْتِسْقَاءِ -- کتاب: استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان
26. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نُصِرْتُ بِالصَّبَا»:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ پروا ہوا کے ذریعہ مجھے مدد پہنچائی گئی۔
حدیث نمبر: 1035
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" نُصِرْتُ بِالصَّبَا وَأُهْلِكَتْ عَادٌ بِالدَّبُورِ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے حکم سے بیان کیا، ان سے مجاہد نے، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے پروا ہوا کے ذریعہ مدد پہنچائی گئی اور قوم عاد پچھوا کے ذریعہ ہلاک کر دی گئی تھی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1035  
1035. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: باد صبا سے میری مدد کی گئی اور قوم عاد کو مغربی ہوا سے ہلاک کیا گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1035]
حدیث حاشیہ:
جنگ خندق میں بارہ ہزار کافروں نے مدینہ کو ہر طرف سے گھیر لیا تھا آخر اللہ نے پروا ہوا بھیجی، اس زور کے ساتھ کہ ان کے ڈیرے اکھڑ گئے۔
آگ بجھ گئی آنکھوں میں خاک گھس گئی جس پر کافر پریشان ہو کر بھاگ کھڑے ہوئے۔
آپ ﷺ کا یہ اشارہ اسی ہوا کی طرف ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1035   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1035  
1035. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: باد صبا سے میری مدد کی گئی اور قوم عاد کو مغربی ہوا سے ہلاک کیا گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1035]
حدیث حاشیہ:
(1)
مشرقی جانب سے چلنے والی ہوا کو باد صبا کہتے ہیں۔
اسے قبول بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ حق قبول کرنے والوں کے لیے نصرت و تائید کا باعث ہوتی ہے۔
غزوۂ خندق کے موقع پر اس کا عملی مظاہرہ ہوا جبکہ بارہ ہزار (12000)
کافروں نے مدینہ منورہ کا محاصرہ کر لیا تھا۔
اللہ تعالیٰ نے باد صبا چلا دی جس سے کافر پریشان ہو کر بھاگ نکلے۔
(2)
امام بخاری ؒ کا مذکورہ عنوان اور پیش کردہ حدیث سے یہ مقصد ہے کہ ہر قسم کی ہوا رسول اللہ ﷺ کی پریشانی کا باعث نہیں تھی بلکہ اس قسم کی ہوا چلنے سے آپ خوش ہوتے تھے۔
خوف اس وقت طاری ہوتا تھا جب مغربی ہوا چلتی کیونکہ یہ ہوا عام طور پر عذاب الٰہی کا پیش خیمہ ہوتی تھی۔
(فتح الباري: 671/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1035