صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
86. باب التَّرْغِيبِ فِي سُكْنَى الْمَدِينَةِ وَالصَّبْرِ عَلَى لأْوَائِهَا:
باب: مدینہ منورہ میں سکونت اختیار کرنے کی ترغیب اور وہاں کی تکالیف پر صبر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3345
حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ قَطَنِ بْنِ وَهْبِ بْنِ عُوَيْمِرِ بْنِ الْأَجْدَعِ ، عَنْ يُحَنَّسَ مَوْلَى الزُّبَيْرِ، أَخْبَرَهُ: أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا عَنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فِي الْفِتْنَةِ، فَأَتَتْهُ مَوْلَاةٌ لَهُ تُسَلِّمُ عَلَيْهِ، فقَالَت: إِنِّي أَرَدْتُ الْخُرُوجَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، اشْتَدَّ عَلَيْنَا الزَّمَانُ، فقَالَ لَهَا عَبْدُ اللَّهِ : اقْعُدِي لَكَاعِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يَصْبِرُ عَلَى لَأْوَائِهَا وَشِدَّتِهَا أَحَدٌ، إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَهِيدًا أَوْ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
امام مالک نے قطن بن وہب بن عویمر بن اجدع سےروایت کی، انھوں نے حضرت زبیر کے آزاد کردہ غلام یحس سے روایت کی، انھوں نے انھیں (قطن کو) خبردی کہ وہ فتنہ (واقعہ حرہ) کے دوران میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ان کے پاس ان کی ایک آزاد کردہ لونڈی سلام کرنے پر حاضر ہوئی اور عرض کی: ابو عبدالرحمان! ہمارےلیے گزرا اوقات مشکل ہوگئی ہے لہذا میں مدینہ سے نقل مکانی کرنا چاہتی ہوں۔اس پر حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: (یہیں مدینہ میں) بیٹھی رہو، نادان عورت! بلاشبہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: " کوئی بھی اس تنگدستی اور سختی پر صبر نہیں کرتا مگر قیامت کےدن میں اس کے لئے گواہ ہوں گا یاسفارشی۔"
حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مولیٰ یحنس بیان کرتے ہیں کہ میں فتنہ (واقعہ حرہ) کے عرصہ میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا ہوا تھا، تو ان کے پاس ان کی آزاد کردہ لونڈی سلام عرض کرنے کے لیے آئی، اور کہا، اے ابو عبدالرحمٰن! میں نے یہاں سے نکلنے کا ارادہ کر لیا ہے، ہمارے حالات بڑے تنگ ہیں، تو حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے فرمایا، اے بے وقوف اور نادان عورت بیٹھ رہو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جو بندہ مدینہ کی تنگیوں اور سختیوں پر صبر کرے گا، قیامت کے دن میں اس کی سفارش کروں گا، یا اس کے حق میں گواہی دوں گا۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 648  
´مدینے کی مصیبتوں پر صبر کرنے کی فضیلت`
«. . . 406- مالك عن قطن بن وهب عن عويمر بن الأجدع أن يحنس مولى الزبير أخبره أنه كان جالسا عند عبد الله بن عمر فى الفتنة، فأتته مولاة له تسلم عليه، فقالت: إني أردت الخروج يا أبا عبد الرحمن، اشتد علينا الزمان، فقال لها عبد الله بن عمر: اقعدي لكاع، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: لا يصبر على لأوائها وشدتها أحد إلا كنت له شهيدا أو شفيعا يوم القيامة. . . .»
. . . سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کے غلام یحنس رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ وہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس فتنے (مسلمانوں کی باہمی جنگ) کے دور میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ان کی ایک لونڈی سلام کرنے کے لئے آئی تو کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! میں (مدینے سے) نکل جانا چاہتی ہوں، ہم پر زمانہ بہت سخت ہے۔ تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے کہا: اری بیوقوف بیٹھ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مدینے کی مصیبتوں اور سختیوں پر جو بھی صبر کرے گا تو میں قیامت کے دن اس پر گواہ یا اس کا سفارشی ہوں گا۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 648]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 1377/482، من حديث مالك به . من كتب الرجال وجاء فى الأصل: قطن بن واحد وهو خطأ . من رواية يحي بن يحي، وجاء فى الأصل: عن وهو خطأ]

تفقه:
➊ مدینہ طیبہ میں رہائش اور یہاں رہتے ہوئے مشکلات پر صبر کرنا انتہائی افضل کام ہے۔
➋ الله تعالی کے اذن کے ساتھ سفارش برحق ہے۔
➌ مک مکرمہ کے بعد مدینہ طیبہ تمام شہروں اور تمام علاقوں سے افضل ہے۔
➍ نیز دیکھئے [الموطأ ح 85، 479، 511، البخاري 7211، 1871، 1875، ومسلم 1382، 1383، 1388]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 406   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3918  
´مدینہ کی فضیلت کا بیان`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان کی ایک آزاد کردہ لونڈی ان کے پاس آئی اور ان سے کہنے لگی میں گردش زمانہ کی شکار ہوں اور عراق جانا چاہتی ہوں، تو انہوں نے کہا: تو شام کیوں نہیں چلی جاتی جو حشر و نشر کی سر زمین ہے، (آپ نے کہا) «اصبري لكاع» ! کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اس کی (مدینہ کی) سختی اور تنگی معیشت پر صبر کیا تو میں قیامت کے دن اس کے لیے گواہ یا سفارشی ہوں گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3918]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ بھی مدینہ کی ایک فضیلت ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3918