صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
86. باب التَّرْغِيبِ فِي سُكْنَى الْمَدِينَةِ وَالصَّبْرِ عَلَى لأْوَائِهَا:
باب: مدینہ منورہ میں سکونت اختیار کرنے کی ترغیب اور وہاں کی تکالیف پر صبر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3347
وحدثنا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، جَمِيعًا عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَصْبِرُ عَلَى لَأْوَاءِ الْمَدِينَةِ، وَشِدَّتِهَا أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِي، إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، أَوْ شَهِيدًا "،
علاء بن عبدالرحمان (بن یعقوب) نے اپنے والدسے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: " میری امت میں سے کوئی شخص مدینہ کی تنگدستی اور مشقت پر صبر نہیں کرتا مگر قیامت کےدن، میں اس کا سفارشی یاگواہ ہوں گا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا جو امتی مدینہ کی تکلیفوں اور سختیوں پر صبر کر کے وہاں رہے گا، میں قیامت کے دن اس کی سفارش کروں گا، یا اس کے حق میں شہادت دوں گا۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3924  
´مدینہ کی فضیلت کا بیان`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مدینہ کی تنگی معیشت اور اس کی سختیوں پر جو صبر کرے گا میں قیامت کے دن اس کے لیے گواہ اور سفارشی ہوں گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3924]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
شرط وہی ہے کہ وہ پکا موحد ہو،
کسی طرح کے بھی شرک کا مرتکب اس شفاعت کا مستحق نہیں ہو گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3924