صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
88. بَابُ : اَلْمَدِينَهُ تَنْفِي خَبَثَهَا وَتُسمَّي طَابَةُ وَّ طَيْبَهٌ
باب: مدینہ منورہ کا خبیث چیزوں سے پاک ہونے اور مدینہ کا نام طابہ اور طیبہ رکھے جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3352
حدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَدْعُو الرَّجُلُ ابْنَ عَمِّهِ، وَقَرِيبَهُ هَلُمَّ إِلَى الرَّخَاءِ هَلُمَّ إِلَى الرَّخَاءِ وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَا يَخْرُجُ مِنْهُمْ أَحَدٌ رَغْبَةً عَنْهَا، إِلَّا أَخْلَفَ اللَّهُ فِيهَا خَيْرًا مِنْهُ، أَلَا إِنَّ الْمَدِينَةَ كَالْكِيرِ تُخْرِجُ الْخَبِيثَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَنْفِيَ الْمَدِينَةُ شِرَارَهَا، كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ ".
۔ ہمیں عبدالعزیز یعنی دراوردی نے حدیث بیان کی، انھوں نےعلاء سے انھوں نے ا پنے والد سے اور انھوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک وقت لوگوں پر ایسا آئے گا کہ آدمی اپنے بھتیجے اور اپنے قرابت والے کو پکارے گا کہ خوشحالی کے ملک میں خوشحالی کے ملک میں چلو، حالانکہ مدینہ ان کے لئے بہتر ہو گا کاش کہ وہ جانتے ہوتے۔ اور قسم ہے اس پروردگار کی کہ میری جان اس کے ہاتھ میں ہے کہ کوئی شخص مدینہ سے بیزار ہو کر نہیں نکلتا مگر اللہ تعالیٰ اس سے بہتر دوسرا شخص مدینہ میں بھیج دیتا ہے۔ آگاہ رہو کہ مدینہ لوہار کی بھٹی کی مانند ہے کہ وہ میل کو نکال دیتا ہے اور قیامت قائم نہ ہو گی جب تک کہ مدینہ اپنے شریر لوگوں کو نکال نہ دے گا جیسے کہ بھٹی لوہے کی میل کو نکال دیتی ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا آدمی اپنے چچا زاد اور قریبی کو دعوت دے گا، سہولت و آسائش کی طرف سہولت و آسائش کی طرف آ، حالانکہ مدینہ ان کے لیے بہتر ہو گا اگر وہ علم رکھتے ہوں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ان میں کوئی ایک اس سے بے رغبتی کرتے ہوئے نکلے گا تو اللہ تعالیٰ اس سے بہتر جانشین پیدا کرے گا، خبردار مدینہ بھٹی کی طرح ہے یا دھونکی کی طرح ہے جو ردی، نکمے کو نکال دے گا۔ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی حتی کہ مدینہ اپنے بروں کو نکال دے گا جس طرح بھٹی لوہے کی میل کچیل نکال دیتی ہے۔