صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
89. بَابُ تَحْرِيمِ إِرَادَةِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ بِسُوءٍ وَّأَنَّ مّنْ أَرَادَهُمْ بِهِ أَذَابَهُ اللهُ
باب: مدینہ والوں کو تکلیف پہنچانے کی حرمت اور یہ کہ جو ان کو تکلیف دے گا اللہ اسے تکلیف میں ڈالے گا۔
حدیث نمبر: 3358
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ ، قَالَا: حدثنا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حدثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، كِلَاهُمَا عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يُحَنَّسَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْقَرَّاظِ ، أَنَّهُ قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَرَادَ أَهْلَ هَذِهِ الْبَلْدَةِ بِسُوءٍ، يَعْنِي الْمَدِينَةَ أَذَابَهُ اللَّهُ كَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ ".
عبداللہ بن عبدالرحمان بن یحس نےمجھے ابو عبداللہ قراظ سے خبر دی، انھوں نے کہا: میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں گواہ دیتا ہوں کہ انھوں نےکہا: کہ ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو اس شہر (یعنی مدینہ) والوں کی برائی کا ارادہ کرتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کو ایسا گھلا دیتا ہے جیسے نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔
ابو عبداللہ قراظ کہتے ہیں، میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں شہادت سے کہتا ہوں، کہ انہوں نے کہا، ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اس شہر یعنی مدینہ کے باشندوں سے برائی کا ارادہ کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کو اس طرح پگھلا دے گا، جس طرح پانی میں نمک گھل جاتا ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3114  
´مدینہ کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مدینہ والوں کو جو کوئی تکلیف پہنچانے کا ارادہ کرے گا، تو اللہ تعالیٰ اس کو اس طرح گھلا دے گا جس طرح نمک پانی میں گھل جاتا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3114]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جس طرح مکی حرم کا احترام فرض ہےاسی طرح مدنی حرم کا احترام بھی فرض ہے۔

(3)
حرم کی بے حرمتی کرنے والے پر دنیا میں ہی عذاب آجائے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3114