صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
89. بَابُ تَحْرِيمِ إِرَادَةِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ بِسُوءٍ وَّأَنَّ مّنْ أَرَادَهُمْ بِهِ أَذَابَهُ اللهُ
باب: مدینہ والوں کو تکلیف پہنچانے کی حرمت اور یہ کہ جو ان کو تکلیف دے گا اللہ اسے تکلیف میں ڈالے گا۔
حدیث نمبر: 3359
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ ، قَالَا: حدثنا حَجَّاجٌ . ح وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حدثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ الْقَرَّاظَ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَزْعُمُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَرَادَ أَهْلَهَا بِسُوءٍ يُرِيدُ الْمَدِينَةَ أَذَابَهُ اللَّهُ، كَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ "، قَالَ ابْنُ حَاتِمٍ فِي حَدِيثِ ابْنِ يُحَنَّسَ: بَدَلَ قَوْلِهِ بِسُوءٍ: شَرًّا،
محمد بن حاتم اور ابراہیم بن دینار نے مجھے حدیث بیان کی، دونوں نے کہا، ہم سے حجاج نے حدیث بیا ن کی، نیز محمد بن رافع نے مجھے حدیث بیا ن کی، (کہا:) ہمیں عبدالرزاق نے حدیث سنائی، انھوں (حجاج اورعبدالرزاق) نے ابن جریج سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے عمرو بن یحییٰ بن عمارہ نے خبر دی کہ انھوں نے (ابو عبداللہ) قراظ سے سنا اور وہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھیوں (شاگردوں) میں سے تھے، وہ یقین سے کہتے تھے کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے اس کے باشندوں کے ساتھ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد مدینہ سے تھی۔برائی کا ارادہ کیا۔اللہ اسے اس طرح پگھلا دے گا جس طرح نمک پانی میں پگھل جاتا ہے۔" ابن حاتم نے ابن یحس کی حدیث میں سوء (برائی) کی جگہ شر (نقصان) کا لفظ بیان کیا۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اہل مدینہ سے برائی کا ارادہ کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو اس طرح پگھلا دے گا جس طرح نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔ ابن حاتم کہتے ہیں‘ ابن یحنّس کی روایت میں سوء کی جگہ شر کا لفظ ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3114  
´مدینہ کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مدینہ والوں کو جو کوئی تکلیف پہنچانے کا ارادہ کرے گا، تو اللہ تعالیٰ اس کو اس طرح گھلا دے گا جس طرح نمک پانی میں گھل جاتا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3114]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جس طرح مکی حرم کا احترام فرض ہےاسی طرح مدنی حرم کا احترام بھی فرض ہے۔

(3)
حرم کی بے حرمتی کرنے والے پر دنیا میں ہی عذاب آجائے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3114