صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
90. بَابُ تَرْغِيبِ النَّاسِ فِي الْمَدِينَةِ عِنْدَ فَتْحِ
باب: فتوحات کے دور میں مدینہ منورہ میں رہنے کی ترغیب۔
حدیث نمبر: 3364
حدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تُفْتَحُ الشَّامُ، فَيَخْرُجُ مِنَ الْمَدِينَةِ قَوْمٌ بِأَهْلِيهِمْ يَبُسُّونَ وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ، ثُمَّ تُفْتَحُ الْيَمَنُ، فَيَخْرُجُ مِنَ الْمَدِينَةِ قَوْمٌ بِأَهْلِيهِمْ يَبُسُّونَ وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ، ثُمَّ تُفْتَحُ الْعِرَاقُ، فَيَخْرُجُ مِنَ الْمَدِينَةِ قَوْمٌ بِأَهْلِيهِمْ يَبُسُّونَ وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ ".
وکیع نے ہمیں ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "شام فتح کرلیا جائے گا تو کچھ لوگ انتہائی تیزی سے اونٹ ہانکتے ہوئے اپنے اہل وعیال سمیت مدینہ سے نکل جائیں گے، حالانکہ مدینہ ان کے لیے بہتر ہوگا اگر وہ جانتے ہوں۔پھر یمن فتح ہوگا تو کچھ لوگ تیز رفتاری سے اونٹ ہانکتے ہوئے اپنے اہل وعیال سمیت مدینہ سے نکل جائیں گے، حالانکہ مدینہ ان کے لئے بہتر ہوگا اگر وہ جانتے ہوں، پھر عراق فتح ہوگا تو کچھ تیزی سے اونٹ ہانکتے ہوئے اپنے اہل وعیال سمیت مدینہ سے نکل جائیں گے حالانکہ مدینہ ان کے لئے بہتر ہوگا اگر وہ جانتے ہوں۔"
حضرت سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شام فتح ہو گا، تو مدینہ سے کچھ لوگ اپنے اہل و عیال کو لے کر اپنی سواریوں کو ہانکتے ہوئے نکلیں گے، حالانکہ مدینہ میں ان کے لیے رہنا بہتر ہو گا، اے کاش! وہ اس کو جانتے، پھر یمن فتح ہو گا، تو کچھ لوگ مدینہ سے اپنے متعلقین کو لے کر اپنی سواریوں کو ہانکتے ہوئے نکلیں گے، درآں حالیکہ مدینہ ان کے حق میں بہتر ہو گا، کاش وہ اس حقیقت کو جانتے، پھر عراق فتح ہو گا، تو کچھ لوگ اپنے اہل کو لے کر، سواریوں کو ہانکتے نکلیں گے، حالانکہ مدینہ ان کے لیے بہتر ہو گا، کاش وہ سمجھتے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3364  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
يُبِسُّوْنَ (ض۔
ن،
افعال)

:
بقول ابو عبید،
اپنی سواریوں کو ہانکیں گے،
اور بقول داؤدی،
اپنی سواریوں کو ڈانٹ ڈپٹ کریں گے،
اور بقول بعض لوگوں کو سرسبزوشاداب علاقوں کی دعوت دیں گے۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند پیش گوئیاں فرمائی ہیں جن کا ظہورہوچکا ہے:
الف-آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خبر دی کہ شام،
یمن اور عراق فتح ہوں گے اوریہ تینوں علاقے خلفائے راشدین رضوان اللہ عنھم اجمعین،
ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔
عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور میں فتح ہوئے۔
جس سے ان کی خلافت کی حقانیت ثابت ہوتی ہے کیونکہ:
﴿وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ ......﴾ کا وعدہ انہیں کے ہاتھوں پورا ہوا۔
ب۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا،
ان علاقوں کی فتوحات کے وقت کچھ لوگ مدینہ کو چھوڑ کر ان علاقوں میں جا بسیں گے۔
حالانکہ مدینہ میں اقامت ان کے لیے بہتر ہو گی،
تو واقعی کچھ لوگ اہل وعیال اوراپنے متعلقین کو لے کر ان ملکوں میں جا بسے۔
ج۔
ان علاقوں کی فتوحات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان کردہ فرمودہ ترتیب کے مطابق واقع ہوئیں پہلے یمن فتح ہوا پھر شام اور عراق جیسا کہ اگلی روایت میں آرہا ہے لیکن اس کا مصداق وہ لوگ ہیں جو دوسرے علاقوں کو ترجیح دیتے ہوئے اور مدینہ سے بے نیازی اختیار کرتے ہوئے بغیر کسی دینی ضرورت کے دوسرے علاقوں میں جا بسے جو مدینہ کی محبت کو دل میں بٹھائے ہوئے کسی دینی ضرورت کے تحت دوسری جگہ جا بسے وہ اس کا مصداق نہیں ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3364