صحيح مسلم
كِتَاب النِّكَاحِ -- نکاح کے احکام و مسائل
22. باب حُكْمِ الْعَزْلِ:
باب: عزل کا بیان۔
حدیث نمبر: 3560
وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حدثنا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حدثنا مَعْقِلٌ ، عَنْ عَطَاءٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا ، يَقُولُ: " لَقَدْ كُنَّا نَعْزِلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
معقل نے ہمیں عطاء سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں عزل کیا کرتے تھے
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں عزل کرتے تھے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث89  
´قضا و قدر (تقدیر) کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: انصار کا ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میرے پاس ایک لونڈی ہے میں اس سے عزل کرتا ہوں ۱؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اس کے مقدر میں ہو گا وہ اس کے پاس آ کر رہے گا، کچھ دنوں کے بعد وہ آدمی حاضر ہوا اور کہا: لونڈی حاملہ ہو گئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کی تقدیر میں جو ہوتا ہے وہ ہو کر رہتا ہے ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 89]
اردو حاشہ:
(1)
تدبیر کے باوجود تقدیر غالب آ جاتی ہے لیکن یہ چیز تدبیر کے استعمال میں رکاوٹ نہیں۔
انسان کو اپنی کوشش کرنی چاہیے اور نتیجہ اللہ پر چھوڑ دینا چاہیے۔

(2)
عزل کا مطلب یہ ہے کہ مرد اپنی بیوی یا لونڈی سے مجامعت میں مشغول ہو، جب محسوس کرے کہ انزال قریب ہے تو پیچھے ہٹ جائے تاکہ انزال باہر ہو اور حمل قرار نہ پائے۔
یہ گویا اس دور کا خاندانی منصوبہ بندی کا طریقہ تھا۔

(3)
لونڈی سے عزل جائز ہے کیونکہ اس کا امید سے ہونا، مالک کی خدمت میں رکاوٹ کا باعث ہوتا ہے اور لونڈی رکھنے کا بڑا مقصد گھر کا کام کاج اور مالک کی خدمت ہے، البتہ آزاد عورت (بیوی)
سے عزل کرنا اس کی اجازت سے مشروط ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 89   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1136  
´عزل کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ عزل ۱؎ کرتے تھے، تو یہودیوں نے کہا: قبر میں زندہ دفن کرنے کی یہ ایک چھوٹی صورت ہے۔ آپ نے فرمایا: یہودیوں نے جھوٹ کہا۔ اللہ جب اسے پیدا کرنا چاہے گا تو اسے کوئی روک نہیں سکے گا ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1136]
اردو حاشہ:
وضاخت:


1؎:
عزل یہ ہے کہ جماع کے وقت انزال قریب ہوتو آدمی اپناعضوتناسل شرمگاہ سے باہر نکال کر منی باہر نکال دے تاکہ عورت حاملہ نہ ہو۔

2؎:
اس حدیث میں صرف اس بات کا بیان ہے کہ یہودیوں کا یہ خیال غلط ہے کیوں کہ عزل کے باوجود جس نفس کی اس مرد و عورت سے تخلیق اللہ کو مقصود ہوتی ہے اس کی تخلیق ہوہی جاتی ہے،
جیسا کہ ایک صحابی نے لونڈی سے عزل کیا اس کے باوجود حمل ٹھہر گیا۔
اس لیے یہ مودودۃ صغریٰ نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1136