صحيح مسلم
كِتَاب النِّكَاحِ -- نکاح کے احکام و مسائل
23. باب تَحْرِيمِ وَطْءِ الْحَامِلِ الْمَسْبِيَّةِ:
باب: جو عورت قیدی، حاملہ ہو اس سے صحبت حرام ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3562
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حدثنا شُعْبَةُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جُبَيْرٍ ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَتَى بِامْرَأَةٍ مُجِحٍّ عَلَى بَابِ فُسْطَاطٍ، فقَالَ: لَعَلَّهُ يُرِيدُ أَنْ يُلِمَّ بِهَا، فقَالُوا: نَعَمْ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَلْعَنْهُ لَعَنْا يَدْخُلُ مَعَهُ قَبْرَهُ، كَيْفَ يُوَرِّثُهُ وَهُوَ لَا يَحِلُّ لَهُ، كَيْفَ يَسْتَخْدِمُهُ وَهُوَ لَا يَحِلُّ لَهُ ".
محمد بن جعفر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے یزید بن خُمَیر سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے عبدالرحمٰن بن جبیر سے سنا وہ اپنے والد (جبیر بن نفیر) سے حدیث بیان کر رہے تھے، انہوں نے ابودرداء رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیمے کے دروازے پر کھڑی ایک پورے دِنوں کی حاملہ عورت (لونڈی) کے پاس سے گزرے، آپ نے فرمایا: "شاید وہ (اس کا مالک) چاہتا ہے کہ اس کے ساتھ مجامعت کرے؟" صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی: جی ہاں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے ارادہ کیا کہ اس پر ایسی لعنت بھیجوں جو اس کی قبر میں اس کے ساتھ جائے۔ ایسا کام کرنے والا کیسے اس (طرح کے بچے) کو وارث بنائے گا، جبکہ وہ (وارث بنانا) اس کے لیے حلال نہیں۔ وہ کیسے اس سے خدمت لے گا (اسے غلام بنائے گا؟) جبکہ (اس بچے کے پیٹ میں ہونے کے دوران میں اس کی ماں سے مباشرت کرنے کی بنا پر اس بچے/بچی کو غلام/کنیز بنانا) اس کے لیے حلال نہیں
حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیمہ کے دروازہ پر ایک ایسی عورت سے گزرے، جس کا زمانہ ولادت بالکل قریب تھا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شاید وہ شخص اس سے قربت کرنا چاہتا ہے؟ صحابہ کرام نے عرض کیا، جی ہاں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا ارادہ ہے کہ میں اس شخص پر ایسی لعنت بھیجوں جو قبر میں بھی اس کے ساتھ جائے۔ وہ اس کو کیسے وارث بنائے گا جبکہ وہ اس کے لیے حلال نہیں ہے؟ وہ اس سے کیسے خدمت لے گا، جبکہ وہ اس کے لیے جائز نہیں ہے؟