صحيح مسلم
كِتَاب الرِّضَاعِ -- رضاعت کے احکام و مسائل
9. باب جَوَازِ وَطْءِ الْمَسْبِيَّةِ بَعْدَ الاِسْتِبْرَاءِ وَإِنْ كَانَ لَهَا زَوْجٌ انْفَسَخَ نِكَاحُهَا بِالسَّبْيِ:
باب: بعد استبرأ کے قیدی عورت سے صحبت کرنا درست ہے اگرچہ اس کا شوہر بھی موجود ہو بمجرد قید ہونے کے نکاح ٹوٹ جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3611
وحَدَّثَنِيهِ وحَدَّثَنِيهِ يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حدثنا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حدثنا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: " أَصَابُوا سَبْيًا يَوْمَ أَوْطَاسَ لَهُنَّ أَزْوَاجٌ فَتَخَوَّفُوا، فَأُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 24 "،
شعبہ نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوخلیل سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: اوطاس کے دن صحابہ کو لونڈیاں ملیں جن کے خاوند بھی تھے، اس پر وہ (ان سے تعلقات، قائم کرتے ہوئے) ڈرے (کہ یہ گناہ نہ ہو) اس پر یہ آیت نازل کی گئی: "اور شادی شدہ عورتیں (بھی حرام ہیں) سوائے ان (لونڈیوں) کے جن کے تمہارے دائیں ہاتھ مالک ہو جائیں
حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ صحابہ کرام نے جنگ اوطاس کے دن ایسی عورتوں کو قیدی بنایا جن کے خاوند موجود تھے، اس لیے ان سے صحبت سے اندیشہ محسوس کیا تو یہ آیت اتاری گئی: (اور شادی شدہ عورتیں تم پر حرام ہیں، مگر وہ عورتیں جو تمہاری ملکیت میں آ جائیں۔)