صحيح مسلم
كِتَاب الرِّضَاعِ -- رضاعت کے احکام و مسائل
14. باب جَوَازِ هِبَتِهَا نَوْبَتَهَا لِضَرَّتِهَا:
باب: اپنی باری سوکن کو ہبہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3633
حدثنا إِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، قَالَ: حَضَرْنَا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ جَنَازَةَ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَرِفَ، فقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : " هَذِهِ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا رَفَعْتُمْ نَعْشَهَا، فَلَا تُزَعْزِعُوا وَلَا تُزَلْزِلُوا وَارْفُقُوا، فَإِنَّهُ كَانَ عَنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تِسْعٌ فَكَانَ يَقْسِمُ لِثَمَانٍ وَلَا يَقْسِمُ لِوَاحِدَةٍ "، قَالَ عَطَاءٌ: الَّتِي لَا يَقْسِمُ لَهَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيِّ بْنِ أَخْطَبَ،
محمد بن بکر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابن جریج نے خبر دی، کہا: مجھے عطاء نے خبر دی، کہا: سرف کے مقام پر ہم حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے جنازے میں حاضر ہوئے تو ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ ہیں۔ جب تم ان کی چارپائی اٹھاؤ تو اس کو ادھر اُدھر حرکت دینا نہ ہلانا، نرمی (اور احترام) سے کام لینا، امر واقع یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نو بیویاں تھیں، آپ آٹھ کے لیے باری تقسیم کرتے اور ایک کے لیے تقسیم نہ کرتے تھے۔ عطاء نے کہا: جن کو آپ باری نہیں دیتے تھے وہ حضرت صفیہ بنت حیی بن اخطب رضی اللہ عنہا تھیں
عطاء بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے ساتھ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے جنازے میں مقام سَرف میں حاضر تھے۔ تو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے فرمایا: یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ہیں، تو جب تم ان کی چارپائی کو اٹھاؤ تو اسے جھٹکے نہ دینا اور نہ ہی زیادہ حرکت دینا، اور آرام و سکون کے ساتھ چلنا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نو بیویاں تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم آٹھ کو باری دیتے تھے اور ایک کو باری نہیں دیتے تھے۔ عطاء کہتے ہیں، جس کو باری نہیں دیتے تھے وہ صفیہ بنت حیی بن اخطب رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھیں۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3633  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا،
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خالہ تھیں۔
سب ازواج کے بعد عمرۃ القضاء 7 ہجری میں ذوالقعدہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام سرف پر ان سے شادی کی تھی۔
پہلے ان کا نام برہ تھا۔
سرف جو مکہ مکرمہ سے نو (9)
میل یا اس سے کم وبیش فاصلہ پر ہے،
ہی پر سب ازواج سے آخر میں 61ہجری میں وفات پائی۔
لیکن یہ عطاء کا وہم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کوباری نہیں دیتے تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کی باری مقرر فرمائی تھی۔
آخر میں سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اپنی باری حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو ہبہ کردی تھی،
لیکن ان کی باری تو بہرحال تھی۔
اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس بھی جاتے تھے۔
لیکن رات عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں ٹھہرتے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3633