صحيح مسلم
كِتَاب الطَّلَاقِ -- طلاق کے احکام و مسائل
8. باب انْقِضَاءِ عِدَّةِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا وَغَيْرِهَا بِوَضْعِ الْحَمْلِ:
باب: وضع حمل سے عدت کا تمام ہونا۔
حدیث نمبر: 3724
وحدثناه مُحَمَّدُ بْنُ رُمْح ، أَخْبَرَنا اللَّيْثُ . ح وحدثناه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالَا: حدثنا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، كِلَاهُمَا عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّ اللَّيْثَ، قَالَ فِي حَدِيثِهِ: فَأَرْسَلُوا إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ، وَلَمْ يُسَمِّ كُرَيْبًا.
لیث اور یزید بن ہارون دونوں نے اسی سند کے ساتھ یحییٰ بن سعید سے روایت کی، البتہ لیث نے اپنی حدیث میں کہا: انہوں نے (کسی کو) ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی طرف بھیجا۔ انہوں نے کریب کا نام نہیں لیا
امام صاحب مذکورہ بالا روایت اپنے تین اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، لیکن لیث کی روایت میں بھیجنے والے کا نام نہیں بیان کیا گیا کہ وہ کریب تھا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3724  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
کسی مسئلہ میں دلیل کی روشنی میں چھوٹا بڑے سے اختلاف کر سکتا ہے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن تابعی ہیں اور حضرت ابن عباس صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے اختلاف کر رہے ہیں،
اگر دلیل کی روشنی میں صحابی کا قول چھوڑا جا سکتا ہے تو کسی امام کی مخالفت کرنا کیونکر جرم ہے نیز یہاں آپﷺ نے سبیعہ کو شادی کی اجازت دی ہے تو اس کا یہ معنی نہیں ہے کہ عورت خود اپنا نکاح کر سکتی ہے یا اس کو ولی کی ضرورت نہیں ہے نکاح تو اپنے معروف طریقہ کے مطابق ہی کرنا ہوگا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3724