صحيح مسلم
كِتَاب الطَّلَاقِ -- طلاق کے احکام و مسائل
9. باب وُجُوبِ الإِحْدَادِ فِي عِدَّةِ الْوَفَاةِ وَتَحْرِيمِهِ فِي غَيْرِ ذَلِكَ إِلاَّ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ:
باب: سوگ واجب ہے اس عورت پر جس کا خاوند مر جائے اور کسی حالت میں تین دن سے زیادہ سوگ کرنا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 3740
وحدثنا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ ، حدثنا ابْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ حَفْصَةَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " لَا تُحِدُّ امْرَأَةٌ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، وَلَا تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلَّا ثَوْبَ عَصْبٍ، وَلَا تَكْتَحِلُ، وَلَا تَمَسُّ طِيبًا، إِلَّا إِذَا طَهُرَتْ نُبْذَةً مِنْ قُسْطٍ أَوْ أَظْفَارٍ "،
ابن ادریس نے ہمیں ہشام سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے اور انہوں نے ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کوئی عورت کسی مرنے والے پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ منائے، مگر خاوند پر، (اس پر) چار مہینے دس دن (سوگ منائے) نہ وہ عَصب کے خانہ دار کپڑے کے سوا کوئی رنگا ہوا کپڑا پہنے، نہ سرمہ لگائے، مگر (اس دوران میں) جب (حیض سے) پاک ہو تو معمولی سی قُسط یا اظفار (جیسی کوئی چیز) استعمال کر لے۔" (یہ دونوں خوشبوئیں نہیں، صرف بدبو کو زائل کرنے والے بخور ہیں
حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی عورت میت پر تین دن سے زائد سوگ نہ منائے، مگر خاوند پر چار ماہ اور دس دن (سوگ منائے) اور نہ رنگا ہوا کپڑا پہنے الا یہ کہ اس کا دھاگا ہی رنگا گیا ہو، اور نہ سرمہ لگائے، اور نہ کسی قسم کی خوشبو استعمال کرے، مگر جب حیض سے پاک ہو تو کچھ قسط یا اظفار نامی خوشبو استعمال کر لے (کیونکہ ان میں مہک نہیں ہوتی)۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2087  
´کیا شوہر کے علاوہ عورت دوسرے لوگوں کا سوگ منا سکتی ہے؟`
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی میت پہ تین دن سے زیادہ سوگ نہ منایا جائے البتہ بیوی اپنے شوہر پر چار ماہ دس دن تک سوگ کرے، رنگا ہوا کپڑا نہ پہنے، ہاں رنگین بنی ہوئی چادر اوڑھ سکتی ہے، سرمہ اور خوشبو نہ لگائے، مگر حیض سے پاکی کے شروع میں تھوڑا سا قسط یا اظفار (خوشبو) لگا لے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2087]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1) (ثوب عصب)
سے مراد خاص قسم کا کپڑا ہےجو یمن میں بنتا تھا۔
کاتے ہوئے سوت کو گرہ دے کر رنگا جاتا تھا۔
گرہ کے اندر رنگ اثر نہ کرتا‘ جب کھولتے تو کچھ دھاگا سفید ہوتا‘ کچھ رنگ دار۔
اس دھاگے سے جو کپڑ بنا جاتا تھا اس میں بھی سفیدی اور رنگ بے ترتیب انداز سے موجود ہوتے۔
اسے (ثوب عصب)
کہتے تھے جس کا ترجمہ:
کچھ سفید‘کچھ رنگین کپڑا کیا گیا۔

(2)
عدت کے دوران اس قسم کا کپڑا پہننا جائز ہے کیونکہ اس میں سفید رنگ کافی مقدار میں موجود ہونے کی وجہ سے کپڑا شوخ رنگ کا نہیں رہتا۔

(3)
عدت دوران خوشبو کا استعمال درست نہیں۔

(4)
ماہواری کے غسل کے بعد خوشبو کا پھویا مقام مخصوص میں رکھنے کا مقصد یہ ہے جسم کی ناگوار بو ختم ہو جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2087   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2302  
´عدت گزارنے والی عورت کو جن چیزوں سے بچنا چاہئے ان کا بیان۔`
ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت کسی پر بھی تین دن سے زیادہ سوگ نہ منائے سوائے شوہر کے، وہ اس پر چار مہینے دس دن سوگ منائے گی (اس عرصہ میں) وہ سفید سیاہ دھاری دار کپڑے کے علاوہ کوئی رنگین کپڑا نہ پہنے، نہ سرمہ لگائے، اور نہ خوشبو استعمال کرے، ہاں حیض سے فارغ ہونے کے بعد تھوڑی سی قسط یا اظفار کی خوشبو (حیض کے مقام پر) استعمال کرے۔‏‏‏‏ راوی یعقوب نے: سفید سیاہ دھاری دار کپڑے کے بجائے: دھلے ہوئے کپڑے کا ذکر کیا، انہوں نے یہ بھی اضافہ کیا کہ اور نہ خضاب لگائے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2302]
فوائد ومسائل:
عورت خواہ مدخولہ ہو یا غیر مدخولہ، چھوٹی ہو یا بڑی، شوہر کی وفات پر اس کے لئے واجب ہے کہ چار ماہ دس دن تک مذکورہ امور کی پابندی کرے اور اس طرح سے سادگی اپنائے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2302   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3740  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
رنگ دار کپڑے سے مراد وہ کپڑا ہے جس کے رنگ میں خوشبو کی آمیزش ہوتی ہے یا شوخ و شنگ ہونے کی بناپر وہ زیب و زینت کا باعث بنتا ہے پرانا رنگدار کپڑا جس میں خوبصورتی اور کشش باقی نہیں ہے اور نہ ہی وہ آرائش و زیبائش کے لیے ہوتا ہے اس کے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3740