صحيح مسلم
كِتَاب اللِّعَانِ -- لعان کا بیان
1. باب:
باب:
حدیث نمبر: 3764
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، وَأَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي كَامِلٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ وَرَّادٍ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ : لَوْ رَأَيْتُ رَجُلًا مَعَ امْرَأَتِي لَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ غَيْرُ مُصْفِحٍ عَنْهُ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَتَعْجَبُونَ مِنْ غَيْرَةِ سَعْدٍ؟ فَوَاللَّهِ لَأَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ، وَاللَّهُ أَغْيَرُ مِنِّي، مِنْ أَجْلِ غَيْرَةِ اللَّهِ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ، وَلَا شَخْصَ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ، وَلَا شَخْصَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْعُذْرُ مِنَ اللَّهِ، مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ بَعَثَ اللَّهُ الْمُرْسَلِينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنْذِرِينَ، وَلَا شَخْصَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْمِدْحَةُ مِنَ اللَّهِ، مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ وَعَدَ اللَّهُ الْجَنَّةَ ".
3764. ابوعوانہ نے ہمیں عبدالملک بن عمیر سے حدیث بیان کی، انہوں نے۔۔ مغیرہ رضی اللہ تعالی عنہ کے کاتب۔۔ وراد سے، انہوں نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا، سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھوں تو میں اسے تلوار کو اس سے موڑے بغیر (دھار کو دوسری طرف کیے بغیر سیدھی تلوار) ماروں گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سعد کی غیرت پر تعجب کرتے ہو؟ اللہ کی قسم! میں اس سے زیادہ غیور ہوں اور اللہ تعالیٰ مجھ سے زیادہ غیور ہے۔ اللہ نے غیرت کی وجہ سے ہی ان تمام فواحش کو، ان میں سے جو علانیہ ہیں اور جو پوشیدہ ہیں سب کو حرام ٹھہرایا ہے اور اللہ سے زیادہ کوئی شخص غیور نہیں۔ اور اللہ تعالیٰ سے زیادہ کسی شخص کو معذرت پسند نہیں، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے خوشخبری دینے والے اور ڈرانے والے رسول بھیجے ہیں۔ اور اللہ سے زیادہ کسی کو تعریف پسند نہیں، اسی لیے اللہ نے جنت کا وعدہ کیا ہے۔
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، اگر میں کسی مرد کو اپنی بیوی کے ساتھ دیکھوں تو بغیر اس کے تلوار کو چوڑائی میں کروں یا اس سے درگزر کروں، اس کی گردن اڑا دوں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک اس کا قول پہنچا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں سعد کی غیرت پر حیرت و تعجب ہے؟ اللہ کی قسم! میں اس سے زیادہ غیرت والا ہوں، اور اللہ مجھ سے بھی زیادہ غیرت مند ہے، اللہ نے غیرت کی بنا پر ہی، بے حیائی کے کاموں سے منع فرمایا۔ بے حیائی کھلی ہو چھپی، اور اللہ تعالیٰ سے کوئی شخص زیادہ غیرت مند نہیں ہے۔ اور اللہ تعالیٰ سے زیادہ کسی شخص کو معذرت پسند نہیں ہے، اس لیے اس نے رسولوں کو بشارت دینے والے اور ڈرانے والے بنا کر بھیجا ہے اور اللہ تعالیٰ سے زیادہ کسی شخص کو تعریف و مدح پسند نہیں ہے۔ اس لیے اللہ نے جنت کا وعدہ فرمایا ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3764  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

اللہ تعالیٰ کی صفات کی کیفیت و حقیقت کو اللہ تعالیٰ کی ذات کی کیفیت و حقیقت ہی کی طرح جاننا ممکن نہیں ہے۔
اس لیے ہم صفت غیرت اور صفت حب سے اللہ تعالیٰ کو متصف مانیں گے لیکن اس کی حقیقت اور ماہیت کے بارے میں گفتگو نہیں کریں گے۔
اللہ تعالیٰ کی غیرت اور حب اس کی شان ہی کے مطابق ہو گی۔

اگر کوئی انسان کسی مرد کو اپنی بیوی کے ساتھ زنا کرتے دیکھتا ہے اور اس کو قتل کر دیتا ہے تو یہ بات اللہ کے ہاں تو اگرزانی شادی شدہ ہو عذر مقبول ہوگا،
اور آخرت میں اس پر مواخذہ نہیں ہوگا،
لیکن دنیوی قانون اور ضابطہ کی روسے جمہور فقہاء کے نزدیک اس کو قتل کردیا جائے گا۔
الا یہ کہ وہ زنا کے ثبوت پر چار گواہ پیش کر دے یا زانی کے ورثاء اس بات کا اعتراف کریں کہ اس نے اس حرکت کا ارتکاب واقعی کیا ہے۔
اور اگر گواہ دو پیش کرے تو جمہور کے نزدیک پھر بھی اس سے قصاص لیا جائے گا۔
لیکن امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور اسحاق رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک اس صورت میں قصاص نہیں ہوگا اور بعض حضرات کے نزدیک امام کی اجازت کے بغیر قتل کرنے کے باعث ہر صورت میں قتل کر دیا جائے گا۔
اور بعض کے نزدیک اگر قرائن سے اس کا سچا ہونا ثابت ہو جائے،
تو پھر تغریر کافی ہو گی قتل نہیں کیا جائے گا۔

(ولا شخصَ أحبُّ إليه العذر من الله)
اللہ تعالیٰ کو یہ بات پسند ہے کہ کسی کے پاس عذر اور بہانہ یا حجت نہ ہو۔
جس کی بنا پروہ معذور قرار پائے۔
اس لیے انبیاء ورسل کو معبوث کیا ہے اللہ تعالیٰ کے شخص کا استعمال،
اس کی شان کے مطابق ہے،
جیسا کہ انسان کی شخصیت اس کی شان کے مطابق ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3764