صحيح مسلم
كِتَاب الْبُيُوعِ -- لین دین کے مسائل
1. باب إِبْطَالِ بَيْعِ الْمُلاَمَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ:
باب: بیع ملامسہ اور منابذہ باطل ہے۔
حدیث نمبر: 3801
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ الْمُلَامَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ ".
محمد بن یحییٰ بن حبان نے اعرج سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ملامسہ اور منابذہ کی بیعوں سے منع فرمایا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع ملامسہ اور بیع منابذہ سے منع فرمایا ہے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1310  
´بیع ملامسہ اور بیع منابذہ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع منابذہ اور بیع ملامسہ سے منع فرمایا۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1310]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کیونکہ اس میں دھوکہ ہے،
مبیع (سودا) مجہول ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1310   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3801  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
بيوع:
بیع کی جمع ہے اور عربی زبان کی رو سے بیع اور شریکا لفظ خرید اور فروخت دونوں کے لیے استعمال ہوتا ہے اور موقع و محل کی مناسبت سے ایک معنی متعین کیا جاتا ہے۔
فوائد ومسائل:
شرعی معنی کی رو سےچونکہ بیع مبادلة المال بالمال بالتراضي کانام ہے،
یعنی باہمی رضامندی سے مال کے بدلے مال دینا،
بیع ہے،
اس لیے ہر وہ بیع ناجائز ہوگی جسں میں ربا (سود)
غرروغبن دھوکاوفریب اور نقصان ہو۔
جہالت،
یعنی قیمت،
مال یا مدت مجہول ہو،
تنازع باہمی اختلاف اور جھگڑا کا خطرہ ہو،
بیع ملامسہ اور منابذہ میں غرراور غبن کا خطرہ ہے۔
ملامسہ کی تعریف میں چارقول ہیں:
(1)
بائع یا مشتری کہے،
میں یہ کپڑا بیچتا یا خریدتا ہوں،
اس کی قیمت یہ ہے جب خریدار اس کوہاتھ لگا دے گا،
تو بیع پکی ہو جائے گی،
امام ابو حنیفہ نےیہی تعریف کی ہے۔
(2)
امام شافعی کے نزدیک،
کوئی شخص لپٹا ہوا کپڑا لائے یا اندھیرے اور تاریکی میں لائے اور خریدار سے کہے میں تمہیں یہ کپڑا اس شرط پر بیچتا ہوں کہ تمہارا اس کو ہاتھ لگانا ہی دیکھنے کے قائم مقام ہوگا اور دیکھنے کے بعد تم اس کو واپس نہیں کرسکو گے۔
(3)
بائع اور مشتری ہر ایک دوسرے سے اس کا کپڑا بغور دیکھے بغیر خرید لے،
اور کہے جب میں نے تیرے کپڑے کو ہاتھ لگا دیا اور تو نے میرے کپڑے کو چھو لیا تو بیع لازم ہو جائے گی،
راوی حدیث حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہی تعریف کی ہے جیسا کے آگے آ رہا ہے۔
(4)
بائع نے ایک چیز فروخت کی اور خریدار کو کہا،
جب تم نے اس کو چھو لیا،
تو تمہارا خیار مجلس یعنی سودے کی جگہ تبدیل ہوئے بغیر جو اختیار رہتا ہے،
وہ ختم ہو جائے گا۔
بیع منابذہ کی بھی چار تعریفیں کی گئی ہیں (1)
محض کسی چیز کو پھینکنے سے بیع لازم ہو جائے۔
بغیر اس کے کہ خریدار اس کو الٹ پلٹ کردیکھے۔
(2)
بائع اور مشتری میں سےہرایک اپنا اپنا کپڑا ایک دوسرے کی طرف پھینک دیں،
اور بغیر دیکھےاور بغیر رضامندی کے بیع ہو جائے۔
یا ایک دوسرےکو کہیں جو تیرے پاس ہے میری طرف پھینک دے اور جو میرے پاس ہے میں تیری طرف پھینک دیتا ہوں۔
(3)
سامان پھینکنا،
اختیار کو ختم کردے۔
(4)
میں کنکر پھینکتا ہوں جس چیز پر گر جائے گا اس کی بیع ہو جائے گی،
یعنی بیع حصاۃ والا معنی مراد۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3801