صحيح مسلم
كِتَاب الْبُيُوعِ -- لین دین کے مسائل
9. باب تَحْرِيمِ بَيْعِ صُبْرَةِ التَّمْرِ الْمَجْهُولَةِ الْقَدْرِ بِتَمْرٍ:
باب: کھجور کے ڈھیر کو جس کا وزن معلوم نہ ہو کھجور کے بدلے بیچنا درست نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 3852
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ مِنَ التَّمْرِ فِي آخِرِ الْحَدِيثِ.
روح بن عبادہ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابن جریج نے ابوزبیر سے خبر دی، انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔۔۔ اسی (مذکورہ بالا روایت) کے مانند، لیکن انہوں نے حدیث کے آخر میں من التمر کے الفاظ ذکر نہیں کیے
امام صاحب ایک اور استاد سے یہی حدیث بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں حدیث کا آخری لفظ من التمر
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3852  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
چونکہ دونوں کھجوریں ہیں اور ایک جنس کی اشیاء میں برابر،
برابر ہونا ضروری ہے اور جب ایک ڈھیر کی کھجوروں کی مقدار معلوم نہیں ہے اور اس کے عوض میں متعین مقدار کی کھجوریں دی جارہی ہیں،
تو اس صورت میں اس میں کمی بیشی کا خطرہ ہے اور ایک جنس کی اشیاء میں جب وہ کھانے کے قابل ہوں،
تو بالاتفاق کمی بیشی سود ہے اور یہ جائز نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3852