صحيح مسلم
كِتَاب الْبُيُوعِ -- لین دین کے مسائل
16. باب النَّهْيِ عَنِ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ وَعَنِ الْمُخَابَرَةِ وَبَيْعِ الثَّمَرَةِ قَبْلَ بُدُوِّ صَلاَحِهَا وَعَنْ بَيْعِ الْمُعَاوَمَةِ وَهُوَ بَيْعُ السِّنِينَ:
باب: محاقلہ اور مزابنہ اور مخابرہ کی ممانعت اور پھل کی بیع قبل صلاحیت کے اور معاومہ کا منع ہونا۔
حدیث نمبر: 3911
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ، كِلَاهُمَا، عَنْ زَكَرِيَّاءَ، قَالَ ابْنُ خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الْمَكِّيُّ ، وَهُوَ جَالِسٌ عِنْدَ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ الْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ، وَالْمُخَابَرَةِ، وَأَنْ تُشْتَرَى النَّخْلُ حَتَّى تُشْقِهَ "، وَالْإِشْقَاهُ: أَنْ يَحْمَرَّ، أَوْ يَصْفَرَّ، أَوْ يُؤْكَلَ مِنْهُ شَيْءٌ، وَالْمُحَاقَلَةُ: أَنْ يُبَاعَ الْحَقْلُ بِكَيْلٍ مِنَ الطَّعَامِ مَعْلُومٍ، وَالْمُزَابَنَةُ: أَنْ يُبَاعَ النَّخْلُ بِأَوْسَاقٍ مِنَ التَّمْرِ، وَالْمُخَابَرَةُ: الثُّلُثُ وَالرُّبُعُ وَأَشْبَاهُ ذَلِكَ، قَالَ زَيْدٌ: قُلْتُ لِعَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ : أَسَمِعْتَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَذْكُرُ هَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ.
مخلد بن یزید جزری نے ہمیں خبر دی، کہا: ہمیں ابن جریج نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: مجھے عطاء نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرہ، محاقلہ، مزابنہ اور کھانے کے قابل ہونے سے پہلے پھلوں کی فروخت کرنے سے منع فرمایا اور (حکم دیا کہ پھلوں اور اجناس کی) صرف درہم و دینار ہی سے بیع کی جائے، سوائے عرایا کے۔ عطاء نے کہا: حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے ان الفاظ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: مخابرہ سے مراد وہ چٹیل زمین ہے جو ایک آدمی دوسرے کے حوالے کرے تو وہ اس میں خرچ کرے، پھر وہ (زمین دینے والا) اس کی پیداوار میں سے حصہ لے۔ اور ان کا خیال ہے کہ مزابنہ سے مراد کھجور پر لگی ہوئی تازہ کھجور کی خشک کھجور (کی معینہ مقدار) کے عوض بیع ہے اور محاقلہ یہ ہے کہ آدمی کھڑی فصل کو ماپے ہوئے غلے کے عوض بیچ دے
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ، مزابنہ اور مخابرہ سے منع فرمایا اور اس بات سے بھی کہ کھجوریں، رنگت میں تبدیلی سے پہلے فروخت کی جائیں، اور اشقاہ کا معنی ہے وہ سرخ یا زرد ہو جائیں یا ان میں سے کوئی کھانے کے قابل ہو جائے، اور محاقلہ یہ ہے کہ کھیتی، غلہ کے متعین ناپ کے عوض بیچی جائے، اور مزابنہ یہ ہے کہ درخت پر کھجوریں، کھجوروں کے متعین ناپ (اوساق) کے عوض بیچی جائیں۔ اور مخابرہ یہ ہے کہ زمین، تہائی یا چوتھائی وغیرہ پر دی جائے، عطاء کے شاگرد، زید کہتے ہیں، میں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہما سے اس حدیث کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے سنا ہے؟ انہوں نے جواب دیا، ہاں۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1290  
´بیع میں استثناء کرنے کی ممانعت کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ، مزابنہ ۱؎ مخابرہ ۲؎ اور بیع میں کچھ چیزوں کو مستثنیٰ کرنے سے منع فرمایا ۳؎ الا یہ کہ استثناء کی ہوئی چیز معلوم ہو۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1290]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
محاقلہ اورمزابنہ کی تفسیرگزرچکی ہے دیکھئے حدیث نمبر(1224)

2؎:
مخابرہ کے معنیٰ مزارعت کے ہیں یعنی ثلث یا ربع پیداوار پر زمین بٹائی پر لینا،
یہ بیع مطلقاً ممنوع نہیں،
بلکہ لوگ زمین کے کسی حصہ کی پیداوارمزارع کے لیے اورکسی حصہ کی مالک زمین کے لیے مخصوص کرلیتے تھے،
ایسا کرنے سے منع کیا گیاہے،
کیونکہ بسا اوقات مزارع والا حصہ محفوظ رہتا اورمالک والا تباہ ہوجاتا ہے،
اورکبھی اس کے برعکس ہوجاتاہے،
اس طرح معاملہ باہمی نزاع اور جھگڑے تک پہنچ جاتاہے،
اس لیے ایساکرنے سے منع کیا گیاہے۔

3؎:
اس کی صورت یہ ہے کہ مثلاً کوئی کہے کہ میں اپنا باغ بیچتا ہوں مگر اس کے کچھ درخت نہیں دوں گا اور ان درختوں کی تعیین نہ کرے تو یہ درست نہیں کیو نکہ مستثنیٰ کئے ہوئے درخت مجہول ہیں۔
اوراگرتعیین کردے توجائز ہے جیساکہ اوپرحدیث میں اس کی اجازت موجودہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1290   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3375  
´کئی سال کے لیے پھل بیچ دینا منع ہے۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاومہ (کئی سالوں کے لیے درخت کا پھل بیچنے) سے روکا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ان میں سے ایک (یعنی ابو الزبیر) نے (معاومہ کی جگہ) «بيع السنين» کہا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب البيوع /حدیث: 3375]
فوائد ومسائل:

کسی باغ یا مخصوص درختوں کے پھل کوکئی سالوں کےلئے پیشگی فروخت کرنا منع ہے۔
کیونکہ معلوم نہیں کہ ان پر پھل آئے گا بھی یا نہیں۔
کم آئے گا یا زیادہ۔
لیکن بیع سلم (یا سلف) مختلف بیع ہے۔
اس میں خریدار بائع کو پیشگی رقم ادا کر دیتا ہے۔
کہ موسم آنے پر فلاں پھل یا فلاں جنس اس معیارکی اتنی مقدار میں مہیا کرنا ہوگی تو یہ جائز ہے کیونکہ یہ کسی خاص کھیت یا خاص درخت یا باغ کی پیداوار کا سودا نہیں ہوتا۔
بلکہ ایک خاص معیار کی جنس یا پھل کا سودا ہوتا ہے۔
جو کہیں سے بھی حاصل ہوسکتا ہے۔


اس وقت جو سودے ہوچکے تھے۔
اور آفات کی جگہ سے پیداوار میں نقصان ہوا تھا اس کی تلافی کرائی گئی اور آئندہ کےلئے پھل وغیرہ قابل استعمال ہونے کے بعد بیع کرنے کا حکم دیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3375