صحيح مسلم
كِتَاب الْبُيُوعِ -- لین دین کے مسائل
20. باب فِي الْمُزَارَعَةِ وَالْمُؤَاجَرَةِ:
باب: مزارعت اور مؤاجرت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3956
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ ، فَسَأَلْنَاهُ: عَنِ الْمُزَارَعَةِ، فَقَالَ: زَعَمَ ثَابِتٌ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ الْمُزَارَعَةِ، وَأَمَرَ بِالْمُؤَاجَرَةِ "، وَقَالَ: لَا بَأْسَ بِهَا.
سفیان بن عیینہ نے ہمیں یحییٰ بن سعید سے حدیث بیان کی، انہوں نے حنظلہ زُرَقی سے روایت کی کہ انہوں نے حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: انصار میں سب سے زیادہ ہمارے کھیت تھے۔ کہا: ہم زمین کو اس شرط پر کرائے پر دیتے کہ یہ (حصہ) ہمارے لیے ہے اور وہ (حصہ) ان کے لیے ہے، بسا اوقات اس حصے میں پیداوار ہوتی اور اس میں نہ ہوتی، تو آپ نے ہمیں اس سے منع کر دیا۔ البتہ آپ نے ہمیں چاندی کے عوض دینے سے منع نہیں کیا
حضرت عبداللہ بن سائب بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت عبداللہ بن معقل رضی اللہ تعالی عنہ کے ہاں گئے اور ان سے مزارعت کے بارے میں دریافت کیا، تو انہوں نے جواب دیا، ثابت کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزارعت سے روکا ہے، اور ٹھیکے کا حکم دیا ہے اور فرمایا: اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3956  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
مزارعت سے مراد یہاں بھی سابقہ مخصوص شکل ہی مراد ہے،
جس میں زمیندار کا حصہ پہلے متعین ہو جاتا ہے،
اور اس میں ایک فریق کا نقصان ہو جاتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3956