صحيح مسلم
كِتَاب الْمُسَاقَاةِ -- سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
1. باب الْمُسَاقَاةِ وَالْمُعَامَلَةِ بِجُزْءٍ مِنَ الثَّمَرِ وَالزَّرْعِ:
باب: مساقات اور پھل اور کھیتی پر معاملہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3964
وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا خَرَجَ مِنْهَا مِنْ زَرْعٍ، أَوْ ثَمَرٍ، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، وَلَمْ يَذْكُرْ: فَكَانَتْ عَائِشَةُ، وَحَفْصَةُ: مِمَّنْ اخْتَارَتَا الْأَرْضَ وَالْمَاءَ، وَقَالَ: خَيَّرَ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْطِعَ لَهُنَّ الْأَرْضَ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْمَاءَ.
عبدالملک بن زید نے طاوس سے، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "جس کی زمین ہو، وہ اگر اسے اپنے بھائی کو عاریتا دے دے تو یہ اس کے لیے بہتر ہے
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر سے وہاں کی کھیتی اور پھلوں کے نصف حصہ پر معاملہ کیا، آگے مذکورہ بالا حدیث بیان کی، لیکن حضرت عائشہ اور حفصہ رضی اللہ تعالی عنھن کے زمین اور پانی کو پسند کرنے کا ذکر نہیں کیا، اور یہ کہا کہ ازواج مطہرات کو زمین لینے کا اختیار دیا، پانی کا تذکرہ نہیں کیا۔