صحيح البخاري
كِتَاب تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ -- کتاب: نماز میں قصر کرنے کا بیان
4. بَابٌ في كَمْ يَقْصُرُ الصَّلاَةَ:
باب: نماز کتنی مسافت میں قصر کرنی چاہیے۔
حدیث نمبر: 1087
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"لَا تُسَافِرِ الْمَرْأَةُ ثَلَاثًا إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ"، تَابَعَهُ أَحْمَدُ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے، عبیداللہ عمری سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں نافع نے خبر دی، انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خبر دی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورت تین دن کا سفر اس وقت تک نہ کرے جب تک اس کے ساتھ کوئی محرم رشتہ دار نہ ہو۔ اس روایت کی متابعت احمد نے ابن مبارک سے کی ان سے عبیداللہ عمری نے ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1727  
´عورت کا محرم کے بغیر حج کرنا جائز نہیں ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا: عورت تین دن کا سفر نہ کرے مگر اس حال میں کہ اس کے ساتھ کوئی محرم ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1727]
1727. اردو حاشیہ: مذکورہ بالا دیگر احادیث میں وقت یا مسافت کی تحدید کا ذکر ایک اتفاقی بیان ہے جو مختلف اوقات میں مختلف سائلین کے بتایا گیا۔ اور ان سب کا مفہوم واضح ہے کہ مسلمان متقی خاتون کو اپنے محرم کی معیت کے بغیر سفر کرنا حرام ہے۔دور حاضر کے احوال و ظروف کیسے بھی ہوں شریعت کا قانون اٹل ہے۔مسلمان پر فرض ہے کہ اپنے آپ کے اس شریعت کاپابند بنائے نہ کہ حیل وحجت سے شریعت کو بدلنے کی کوشش کرے۔والله المستعان .
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1727   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1087  
1087. حضرت ابن عمر ؓ ہی سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: کوئی عورت محرم کے بغیر تین دن کا سفر نہ کرے۔ احمد بن محمد مروزی نے عبداللہ بن مبارک سے، انہوں نے عبیداللہ سے، انہوں نے حضرت نافع سے، انہوں نے ابن عمر ؓ سے، انہوں نے نبی ﷺ سے روایت کرنے میں عبیداللہ کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1087]
حدیث حاشیہ:
جس مسافت میں نماز قصر پڑھنا مباح ہے اس کی مقدار میں بہت اختلاف ہے۔
اہل ظاہر کے نزدیک کسی قسم کی مقدار سفر مقرر نہیں۔
ان کے ہاں ہر قسم کے سفر میں نماز قصر کرنا جائز ہے، خواہ کم ہو یا زیادہ۔
اہل کوفہ کے نزدیک تین دن اور تین رات کی مسافت پر نماز قصر کر کے پڑھنی چاہیے۔
لیکن آئندہ حدیث ابو ہریرہ میں ہے کہ اہل ایمان خاتون کو ایک دن اور ایک رات کا سفر محرم کے بغیر کرنا جائز نہیں۔
سائلین کے اختلاف کی بنا پر احادیث کا اختلاف ہے، مفہوم عدد کا اس میں کوئی اعتبار نہیں ہے۔
ایک روایت میں ان محرم رشتوں کی تفصیل بھی ہے کہ کوئی عورت اپنے باپ، بھائی، خاوند، بیٹے یا کسی دوسرے محرم کے بغیر تین دن اور تین رات کا سفر نہ کرے، جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے۔
(فتح الباري: 733/2، وصحیح مسلم، الحج، حدیث: 3270(1340)
واضح رہے کہ مذکورہ روایت تحدید مسافت کے لیے بیان نہیں ہوئی، بلکہ اس مقصد کے لیے اسے بیان کیا گیا ہے کہ کوئی عورت اتنی مسافت اکیلی طے نہ کرے، نیز اس نہی کا تعلق وقت سے ہے، یعنی اگر کوئی عورت ایک گھنٹے کی مسافت ایک دن میں طے کرتی ہے تو اس سے حکم امتناعی متعلق ہو گا، لیکن اگر مسافر نصف یوم کی مسافت کو دو دن میں طے کرتا ہے تو اسے قصر کرنے کی اجازت نہیں۔
اس سے معلوم ہوا کہ ایک حکم کو دوسرے پر قیاس نہیں کیا جا سکتا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1087