صحيح مسلم
كِتَاب الْمُسَاقَاةِ -- سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
4. باب اسْتِحْبَابِ الْوَضْعِ مِنَ الدَّيْنِ:
باب: قرض میں سے کچھ معاف کر دینا مستحب ہے (اگر قرضدار کو تکلیف ہو)۔
حدیث نمبر: 3983
وحَدَّثَنِي غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِنَا، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ ، حَدَّثَنِي أَخِي ، عَنْ سُلَيْمَانَ وَهُوَ ابْنُ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي الرِّجَالِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أُمَّهُ عَمْرَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ ، تَقُولُ: سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَوْتَ خُصُومٍ بِالْبَابِ عَالِيَةٍ أَصْوَاتُهُمَا، وَإِذَا أَحَدُهُمَا يَسْتَوْضِعُ الْآخَرَ، وَيَسْتَرْفِقُهُ فِي شَيْءٍ، وَهُوَ يَقُولُ: وَاللَّهِ لَا أَفْعَلُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمَا، فَقَالَ: " أَيْنَ الْمُتَأَلِّي عَلَى اللَّهِ لَا يَفْعَلُ الْمَعْرُوفَ؟ قَالَ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَلَهُ أَيُّ ذَلِكَ أَحَبَّ ".
بشر بن حکم، ابراہیم بن دینار اور عبدالجبار بن علاء سے روایت ہے، الفاظ بشر کے ہیں، سب نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے حمید اعرج سے حدیث بیان کی، انہوں نے سلیمان بن عتیق سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آفات سے پہنچنے والے نقصان کی صورت میں (قیمت) ساقط کر دینے کا حکم دیا ہے۔ ابواسحاق ابراہیم نے، وہ امام مسلم کے شاگرد ہیں، کہا: مجھے عبدالرحمٰن بن بشر نے بھی سفیان سے یہی حدیث بیان کی
مجھے بہت سے اساتذہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی یہ حدیث سنائی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دروازہ پر جھگڑنے والوں کی آواز سنی، جو بلند ہو رہی تھی، ان میں سے ایک دوسرے سے نقصان وضع کرنے کی استدعا کر رہا تھا، اور اس سے اصل رقم میں کچھ کمی کا مطالبہ کر رہا تھا اور دوسرا کہہ رہا تھا، اللہ کی قسم! میں یہ نہیں کروں گا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکل کر اس کے پاس آئے، اور فرمایا: کہاں ہے وہ جو اللہ کی قسم اٹھا رہا تھا، کہ میں نیکی اور بھلائی کا کام نہیں کروں گا؟ اس نے کہا، میں ہوں، اے اللہ کے رسول! میں اس کی پسند کا کام کرنے کے لیے تیار ہوں۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3983  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
وضع سے مراد یہ ہے کہ اصل رقم میں کمی کردو،
اور اس کا مطالبہ کرنے میں نرمی،
اور سہولت سے کام لو،
یایہ ہے جو مجھے نقصان ہو گیا ہے،
اس کو چھوڑ دو اور جو باقی بچا ہے،
اس کی قیمت بھی کم کر دو،
جب فریقین کی آواز سن کر حضور تشریف لائے اور فرمایا،
مقروض کا مطالبہ منظور نہ کرنے کی قسم اٹھانا،
نیکی نہ کرنے کی قسم اٹھانا ہے،
جومسلمان کے لیے زیبا نہیں ہے،
تو حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ آپﷺ کی بات سمجھ گئے،
اور عبداللہ بن ابی حدرد کا مطالبہ منظور کرنے کے لیے آمادہ ہو گئے کہ وہ جو پسند کریں،
میں وہی کرنے کے لیے تیار ہوں،
پھر آپﷺ کے کہنے پر آدھا قرضہ معاف کر دیا،
اس حدیث سے معلوم ہوا،
مقروض،
قرض خواہ سے قرض کے کل یا جز کی معافی کی درخواست کر سکتا ہے،
اور اس کو معاف کر دینا پسندیدہ عمل ہے،
اور اس سلسلہ میں سفارش کرنا بھی درست ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3983