صحيح مسلم
كِتَاب الْمُسَاقَاةِ -- سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
5. باب مَنْ أَدْرَكَ مَا بَاعَهُ عِنْدَ الْمُشْتَرِي وَقَدْ أَفْلَسَ فَلَهُ الرُّجُوعُ فِيهِ:
باب: اگر خریدار مفلس ہو جائے اور بائع مشتری کے پاس اپنی چیز بجنسہ پائے تو واپس لے سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 3989
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَهُوَ ابْنُ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ الْمَخْزُومِيُّ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حُسَيْنٍ ، أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، حَدَّثَهُ، عَنْ حَدِيثِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فِي الرَّجُلِ الَّذِي يُعْدِمُ، إِذَا وُجِدَ عِنْدَهُ الْمَتَاعُ، وَلَمْ يُفَرِّقْهُ أَنَّهُ لِصَاحِبِهِ الَّذِي بَاعَهُ ".
عبدالرحمٰن بن ہُرمز نے عبداللہ بن کعب بن مالک سے اور انہوں نے حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ان کا کچھ مال عبداللہ بن ابی حدرد اسلمی رضی اللہ عنہ کے ذمے تھا۔ وہ انہیں ملے تو کعب رضی اللہ عنہ ان کے ساتھ لگ گئے، ان کی باہم تکرار ہوئی حتی کہ ان کی آوازیں بلند ہو گئیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان سے پاس سے گزرا تو آپ نے فرمایا: "کعب!" پھر آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا، گویا آپ فرما رہے تھے کہ آدھا لے لو، چنانچہ انہوں نے اس مال میں سے جو اس (ابن ابی حدرد اسلمی رضی اللہ عنہ) کے ذمے تھا، آدھا لے لیا اور آدھا چھوڑ دیا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ جو آدمی مال سے محروم ہو جاتا ہے، جب اس کے پاس ایسا سامان پایا جائے، جس میں اس نے تصرف نہیں کیا ہے، تو وہ اس کے اس مالک کا ہے، جس نے اسے فروخت کیا تھا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3989  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
لم يفرقه:
اس نے اس میں تصرف نہیں کیا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3989