صحيح مسلم
كِتَاب الْمُسَاقَاةِ -- سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
6. باب فَضْلِ إِنْظَارِ الْمُعْسِرِ:
باب: مفلس کو مہلت دینے کی اور قرض وصول کرنے میں آسانی کرنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 3997
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حُوسِبَ رَجُلٌ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، فَلَمْ يُوجَدْ لَهُ مِنَ الْخَيْرِ شَيْءٌ، إِلَّا أَنَّهُ كَانَ يُخَالِطُ النَّاسَ وَكَانَ مُوسِرًا، فَكَانَ يَأْمُرُ غِلْمَانَهُ أَنْ يَتَجَاوَزُوا عَنِ الْمُعْسِرِ، قَالَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: نَحْنُ أَحَقُّ بِذَلِكَ مِنْهُ، تَجَاوَزُوا عَنْهُ ".
نُعَیم بن ابی ہند نے ربعی بن حراش سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت حذیفہ اور حضرت ابومسعود (انصاری) رضی اللہ عنہ اکٹھے ہوئے تو حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک آدمی اللہ عزوجل کے حضور پیش ہوا تو اللہ نے پوچھا: "تو نے کیا عمل کیا؟" اس نے کہا: میں نے کوئی نیکی نہیں کی، سوائے اس کے کہ میں مالدار آدمی تھا، میں لوگوں سے اس (میں سے دیے ہوئے قرض) کا مطالبہ کرتا تو مالدار سے خوش دلی سے قبول کرتا اور تنگ دست سے درگزر (مزید مہلت دیتا یا نہ دے سکتا تو معاف) کرتا۔ فرمایا: " (تم بھی) میرے بندے سے درگزر کرو۔" (یہ سن کر) حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح فرماتے ہوئے سنا ہے۔
حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک آدمی کا محاسبہ کیا گیا، تو اس کے پاس کوئی نیکی نہ پائی گئی، سوائے اس کے کہ وہ لوگوں کے ساتھ گھل مل کر رہتا تھا اور مالدار تھا، اور اپنے نوکروں کو یہ ہدایت دیتا تھا کہ وہ تنگدست سے درگزر کریں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا، ہم درگزر کرنے کے اس سے زیادہ حقدار ہیں، اس سے درگزر کرو۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3997  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
لم يوجد له من الخير شئي:
میں الخير سے مراد اعمال صالحہ ہیں،
ایسے وہ ایمان دار تھا،
کیونکہ ایمان کے بغیر معافی ممکن نہیں ہے اور نہ کوئی عمل اس کے بغیر نجات کا باعث بن سکتاہے،
جیسا کے اگلی روایت میں آرہا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3997