صحيح مسلم
كِتَاب الْمُسَاقَاةِ -- سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
9. باب تَحْرِيمِ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ وَمَهْرِ الْبَغِيِّ وَالنَّهْيِ عَنْ بَيْعِ السِّنَّوْرِ:
باب: کتے کی قیمت اور نجومی کی مٹھائی اور رنڈی کی خرچی اور بلی کی بیع حرام ہے۔
حدیث نمبر: 4012
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ قَارِظٍ ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ، حَدَّثَنِي رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " ثَمَنُ الْكَلْبِ خَبِيثٌ، وَمَهْرُ الْبَغِيِّ خَبِيثٌ، وَكَسْبُ الْحَجَّامِ خَبِيثٌ "،
اوزاعی نے یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت کی، کہا: مجھے ابراہیم بن قارظ نے سائب بن یزید سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: مجھے حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی، آپ نے فرمایا: "کتے کی قیمت خبیث (ناپاک اور گندی) ہے۔ زانیہ کی اجرت خبیث ہے اور پچھنے لگانے والے کی کمائی خبیث ہے۔"
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کتے کی قیمت خبیث (پلید) ہے، زانیہ کی اجرت خبیث ہے اور سینگی لگانے والے کی کمائی خبیث ہے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3421  
´سینگی (پچھنا) لگانے والے کی اجرت کا بیان۔`
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سینگی (پچھنا) لگانے والے کی کمائی بری (غیر شریفانہ) ہے ۱؎ کتے کی قیمت ناپاک ہے اور زانیہ عورت کی کمائی ناپاک (یعنی حرام) ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3421]
فوائد ومسائل:

اس باب میں آپﷺ سے یہ منقول ہے۔
کہ پچھنے لگانے والے کی کمائی خبیث ہے۔
اسی طرح یہ بھی منقول ہے۔
کہ آپ ﷺنے پچھنے لگوا کر لگانے والے کو ایک صاع کھجور دینے کا حکم دیا۔
یہ بھی ہے کہ حضرت ابن محیصہ کے دادا نے ایسی کمائی کے بارے میں مسلسل سوال کیا تو آپ نے انھیں اس طرح کی کمائی اونٹ یا غلام کو کھلانے کی اجازت دی۔
پچھنے لگانے میں چونکہ ایک صورت یہ ہوتی تھی۔
کہ منہ سے مریض کا خون چوسا جاتا تھا۔
لہذا اس نسبت سے اسے خبیت یعنی نا پسندیدہ کہا گیا ہے۔
ورنہ یہ مطلقاً حرام نہیں۔
ایسا ہوتا تو آپ پچھنا لگانے والے کو خود عطا کرتے۔
نہ ایسی کمائی اونٹ یا غلام کو کھلانے ہی کی اجازت دیتے۔
یہ امکان بھی ہے۔
یہ امکان بھی ہے کہ پچھنے لگانے والے جسم سے نکلا ہوا خون فروخت کردیتے تھے۔
(نیل الأوطار: 321/5)

کتا چونکہ حرام جانور ہے۔
اس لئے اس کی خریدوفروخت بھی حرام ہے۔
البتہ بعض لوگ شکاری کتا (کلب معلم) خریدنے کی اجازت دیتے ہیں۔


زنا کاری سے حاصل شدہ آمدنی کےحرام ہونے کیا شک ہوسکتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3421