صحيح مسلم
كِتَاب الْمُسَاقَاةِ -- سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
10. باب الأَمْرِ بِقَتْلِ الْكِلاَبِ وَبَيَانِ نَسْخِهِ وَبَيَانِ تَحْرِيمِ اقْتِنَائِهَا إِلاَّ لِصَيْدٍ أَوْ زَرْعٍ أَوْ مَاشِيَةٍ وَنَحْوِ ذَلِكَ.
باب: کتوں کے قتل کا حکم پھر اس حکم کا منسوخ ہونا اور اس امر کا بیان کہ کتے کا پالنا حرام ہے مگر شکار یا کھیتی یا جانوروں کی حفاظت کے لیے یا ایسے ہی اور کسی کام کے واسطے۔
حدیث نمبر: 4020
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ . ح وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، حَتَّى إِنَّ الْمَرْأَةَ تَقْدَمُ مِنَ الْبَادِيَةِ بِكَلْبِهَا فَنَقْتُلُهُ، ثُمَّ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِهَا "، وَقَالَ: " عَلَيْكُمْ بِالْأَسْوَدِ الْبَهِيمِ ذِي النُّقْطَتَيْنِ، فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ ".
ابوزبیر نےخبر دی کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا حتی کہ کوئی عورت بادیہ سے اپنے کتے کے ساتھ آتی تو ہم اس کتے کو بھی مار ڈالتے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ان کو مارنے سے منع کر دیا اور فرمایا: "تم (آنکھوں کے اوپر) دو (سفید) نقطوں والے کالے سیاہ کتے کو نہ چھوڑو، بلاشبہ وہ شیطان ہے۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا، حتی کہ کوئی عورت جنگل سے اپنے کتے کو ساتھ لے کر آتی تو ہم اسے بھی قتل کر دیتے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے قتل کرنے سے روک دیا، اور فرمایا: تم سیاہ کالے کتے کو جس کی آنکھوں پر دو نقطے ہوں، اسے قتل کرو، کیونکہ وہ شیطان ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4020  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
آغاز میں کتوں سے نفرت دلانے کے لیے ان کے قتل کا عمومی حکم دیا گیا،
آہستہ آہستہ،
جب ان سے نفرت پختہ ہو گئی،
تو پھر وہ کتے جو تکلیف اور ضرر کا باعث نہیں بنتے تھے،
ان کے قتل کرنے سے روک دیا،
انتہائی سیاہ کتا خوفناک ہوتا ہے اور اس سے لوگ خطرہ اور ڈر محسوس کرتے ہیں،
اس لیے اس کو قتل کرنے کی اجازت برقرار رکھی،
اور اس کی مضرت و خطرہ کی بنا پر اس کو شیطان سے تعبیر کیا،
یا سیاہ کتا جس کی آنکھوں پر دو نقطے ہوں فی الواقع ہی شیطان ہے اور اس بات کی حقیقت اللہ بہتر جانتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4020