صحيح مسلم
كِتَاب الْمُسَاقَاةِ -- سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
13. باب تَحْرِيمِ بَيْعِ الْخَمْرِ وَالْمَيْتَةِ وَالْخِنْزِيرِ وَالأَصْنَامِ:
باب: شراب اور مردار اور سور اور بتوں کی بیع حرام ہے۔
حدیث نمبر: 4050
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: بَلَغَ عُمَرَ : أَنَّ سَمُرَةَ بَاعَ خَمْرًا، فَقَالَ: قَاتَلَ اللَّهُ سَمُرَةَ، أَلَمْ يَعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ حُرِّمَتْ عَلَيْهِمُ الشُّحُومُ، فَجَمَلُوهَا فَبَاعُوهَا "،
) سفیان بن عیینہ نے ہمیں عمرو سے حدیث بیان کی، انہوں نے طاوس سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اطلاع ملی کہ حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ نے شراب فروخت کی ہے تو انہوں نے کہا: اللہ سمرہ کو ہلاک کرے! کیا وہ نہیں جانتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ یہود پر لعنت کرے! (کہ) ان پر چربی حرام کی گئی تو انہوں نے اسے پھگلایا اور فروخت کیا"؟
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے بتایا، حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو اطلاع ملی کہ حضرت سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے شراب فروخت کی ہے، تو انہوں نے کہا، اللہ تعالیٰ سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ کو سمجھ دے، کیا اسے معلوم نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اللہ تعالیٰ یہود پر لعنت بھیجے، ان پر چربیاں حرام قرار دی گئیں، تو انہوں نے اسے پگھلا کر بیچنا شروع کر دیا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3383  
´شراب کی تجارت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کو خبر ملی کہ سمرہ رضی اللہ عنہ نے شراب بیچی ہے تو کہا: اللہ تعالیٰ سمرہ کو تباہ کرے، کیا اسے نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ یہود پر اللہ کی لعنت ہو، اس لیے کہ ان پر چربی حرام کی گئی تھی، تو انہوں نے اسے پگھلایا اور بیچ دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3383]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
صحاح ستہ میں سمرہ نامی دو صحابہ کرامرضوان اللہ عنھم اجمعین کی احادیث موجود ہیں۔
اس حدیث میں مذکورصحابی سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔
سمرہ بن جنادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نہیں۔ (فتح الباری: 4/ 523 بحوالہ بیھقی)

(2)
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے شراب کیوں فروخت کی؟ اس کی مختلف توجہیات ذکرکی گئی ہیں۔
مثلاً ممکن ہے انھوں نے سرکے کی صورت میں تبدیل کرکے فروخت کیا ہو۔
اور ان کا یہ خیال ہو کہ شراب سے سرکہ بنانا جائز ہے۔
جبکہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کو جائز نہیں سمجھتے تھے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ معلوم ہو کہ شراب حرام ہے لیکن یہ معلوم نہ ہو کہ اسے بیچنا بھی حرام ہے۔

(3)
یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ انھوں نے شراب حاصل ہی کیوں کی؟ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے بارے میں علماء کےاقوال ذکر کیے ہیں۔
کہ ممکن ہے انھیں جزیہ میں ملی ہو یاغنیمت میں ملی ہو۔ (فتح الباری حوالہ مذکورہ بالا)

(4)
عربی زبان میں گوشت سے حاصل ہونے والی چربی کو شحم کہتے ہیں۔
اور پگھلی ہوئی چربی کو ودک کہتے ہیں۔
لیکن نام بدلنے سے شرعی حکم تبدیل نہیں ہوتا۔

(5)
یہودیوں نے یہ حیلہ کیا تھا کہ ہم پر شحم حرام ہے اور ہم ودک بیچ رہے ہیں۔
جو دوسری چیز ہے۔

(6)
جس چیز کا کوئی جائز استعمال نہ ہو اسے بیچنا خریدنا حرام ہے۔

(7)
حیلے سے حرام چیز حلال نہیں ہوجاتی بلکہ جرم زیادہ شدید ہوجاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3383   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4050  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں (قاتل الله)
کا لفظ استعمال کیا ہے،
تو یہ محض کلام میں زور اور تاکید پیدا کرنے کے لیے،
اس کا اصلی معنی یا بددعا مقصود نہیں،
جیسا کہ عرب کہتے ہیں،
تربت يداك،
رغم انفك،
ويحلك،
ويلك،
عقري حلقي،
،
ظاہر ہے،
ان کا معنی یا بددعا مقصود نہیں ہوتی،
اور حضرت سمرہ کے شراب فروخت کرنے کی عطاء نے چار وجوہ بیان کی ہیں۔
(1)
انہوں نے یہ شراب اہل کتاب سے جزیہ میں لی تھی اور انہیں ہی بیچی تھی،
کیونکہ وہ سمجھتے ہیں،
یہ آپس میں اس کی بیع کرتے ہیں،
اس لیے ان سے لے کر ان کو بیچنا جائز ہے،
(2)
انہوں نے انگوروں کا شیرہ،
شراب بنانے والوں کو بیچا تھا،
اور شیرہ بیچنا جائز ہے،
(انہیں یہ معلوم نہ ہو گا کہ یہ شراب بنائیں گے) (3)
انہوں نے شراب سرکہ بنا کر بیچا تھا،
وہ سرکہ بنا کر بیچنا جائز سمجھتے تھے،
جبکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ جائز نہیں سمجھتے تھے،
اور احناف کے نزدیک بھی سرکہ بنا کر بیچنا جائز ہے،
جو ایک ناجائز حیلہ ہے،
شراب خود بخود سرکہ بن جائے تو جائز ہے،
لیکن سرکہ بنانا درست نہیں ہے۔
(4)
انہیں شراب کی فروخت کی حرمت کا علم نہیں تھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4050