صحيح مسلم
كِتَاب الْمُسَاقَاةِ -- سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
17. باب بَيْعِ الْقِلاَدَةِ فِيهَا خَرَزٌ وَذَهَبٌ:
باب: سونے اور نگینوں والے ہار کی بیع۔
حدیث نمبر: 4079
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ قُرَّةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُعَافِرِيِّ وَعَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، وَغَيْرِهِمَا، أَنَّ عَامِرَ بْنَ يَحْيَى الْمُعَافِرِيَّ ، أَخْبَرَهُمْ، عَنْ حَنَشٍ : أَنَّهُ قَالَ: " كُنَّا مَعَ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ فِي غَزْوَةٍ فَطَارَتْ لِي وَلِأَصْحَابِي قِلَادَةٌ فِيهَا ذَهَبٌ وَوَرِقٌ وَجَوْهَرٌ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِيَهَا، فَسَأَلْتُ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ ، فَقَالَ: انْزِعْ ذَهَبَهَا فَاجْعَلْهُ فِي كِفَّةٍ وَاجْعَلْ ذَهَبَكَ فِي كِفَّةٍ ثُمَّ لَا تَأْخُذَنَّ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَأْخُذَنَّ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ ".
عامر بن یحییٰ معافری نے حنش سے خبر دی کہ انہوں نے کہا: ہم ایک غزوے میں حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے، میرے اور میرے ساتھیوں کے حصے میں ایک ہار آیا جس میں سونا، چاندی اور جواہر تھے۔ میں نے اسے خریدنے کا ارادہ کیا، چنانچہ میں نے حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا: اس کا سونا اتار لو اور اسے ایک پلڑے میں رکھو اور اپنا سونا دوسرے پلڑے میں رکھو، پھر برابر برابر کے سوا نہ لو (کیونکہ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ فرما رہے تھے: "جو اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ (اس طرح کی بیع میں) مثل بمثل (یکساں) کے سوا ہرگز نہ لے۔"
حنش رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک غزوہ میں حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ تھے تو میرے اور میرے ساتھیوں کے حصے میں ایک ہار آیا جس میں سونا چاندی اور موتی تھے تو میں نے اس کے خریدنے کا ارادہ کیا، اس سلسلہ میں، میں نے حضرت فضالہ رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا، تو انہوں نے فرمایا: اس کا سونا الگ کر لو، اور اس کو ایک پلڑے میں رکھو اور اپنا سونا دوسرے پلڑے میں رکھو پھر اس کو برابر، برابر سونا لو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے "جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے، وہ برابر، برابر کے سوا ہرگز نہ لے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4079  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
طارت لي:
میرا حصہ میں آیا،
یا مجھے ملا۔
فوائد ومسائل:
حدیث کے راوی نے بھی حدیث کا مفہوم وہی لیا ہے،
جو امام شافعی اور امام احمد وغیرہما نے لیا ہے،
اور احناف فہم راوی کو روایت پر بھی ترجیح دیتے ہیں،
راوی کے فہم کی بنا پر اس کا ظاہری معنی چھوڑ دیتے ہیں،
اور یہاں اس کے فہم کو نظر انداز کر رہے ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4079