صحيح مسلم
كِتَاب الْمُسَاقَاةِ -- سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
18. باب بَيْعِ الطَّعَامِ مِثْلاً بِمِثْلٍ:
باب: برابر برابر اناج کی بیع۔
حدیث نمبر: 4089
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو، قَالَ إِسْحَاق أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ : أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّمَا الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ ".
) عبیداللہ بن ابی یزید سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: مجھے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خبر دی، آپ نے فرمایا: " (اگر جنسیں مختلف ہوں تو) سود ادھار میں ہی ہے۔"
امام صاحب اپنے چار اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، الفاظ عمرو کے ہیں، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ مجھے اسامہ بن زید رضی اللہ تعالی عنہ نے خبر دی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سود صرف ادھار میں ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4089  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ قرآن مجید میں جس ربا (سود)
سے شدید وعید کے ساتھ روکا گیا ہے،
اس کا تعلق صرف ربا النسيئه سے ہے،
ربا الفضل سے نہیں ہے،
یا ظاہریہ کے موقف کے مطابق ربا الفضل کا تعلق صرف حدیث میں بیان کردہ چھ اشیاء سے ہے،
باقی اشیاء میں کمی و بیشی جائز ہے،
صرف ادھار ناجائز ہے،
لیکن حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس کو عام خیال کیا،
اس لیے ایک جنس کی صورت میں بھی تفاضل کو جائز قرار دیا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4089