صحيح مسلم
كِتَاب الْمُسَاقَاةِ -- سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
27. باب النَّهْيِ عَنِ الْحَلِفِ فِي الْبَيْعِ:
باب: بیع میں قسم کھانے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 4125
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ الْأُمَوِيُّ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ كِلَاهُمَا، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ : أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الْحَلِفُ مَنْفَقَةٌ لِلسِّلْعَةِ مَمْحَقَةٌ لِلرِّبْحِ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "قسم سامان کو فروغ دینے والی، (بعد ازاں) نفع کو مٹانے والی ہے۔"
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں، کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، قسم سامان کو قابل پذیرائی بنانے والی ہے، اور نفع کے مٹانے کا سبب ہے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3335  
´خرید و فروخت میں (جھوٹی) قسم کھانے کی ممانعت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: (جھوٹی) قسم (قسم کھانے والے کے خیال میں) سامان کو رائج کر دیتی ہے، لیکن برکت کو ختم کر دیتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب البيوع /حدیث: 3335]
فوائد ومسائل:
مسلمان تاجر کو چاہیے کہ بے جا قسمیں کھانے کی عادت تبدیل کرے۔
اور صدقات دیا کرے تاکہ اس غلط عمل کا کفارہ ہوتا رہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3335   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4125  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
منفقة:
نفاق سے ماخوذ ہے،
جس کا معنی رواج دینا،
گاہکوں کے لیے پرکشش بنانا،
گویا مصدر میمی یہاں فاعل کے معنی میں ہے۔
(2)
ممحقة:
محق سے ماخوذ ہے،
مٹانا،
برباد کرنا۔
فوائد ومسائل:
سودے میں بلا ضرورت قسم اٹھانا جائز نہیں ہے،
کیونکہ جو انسان قسم اٹھانے کا عادی ہو جاتا ہے،
اس کے دل سے اللہ تعالیٰ کی ہیبت اور عظمت نکل جاتی ہے،
اور وہ لوگوں کو دھوکہ دینے کے لیے جھوٹی قسم اٹھانے لگتا ہے،
اس سے سودا تو بک جاتا ہے،
لیکن برکت ختم ہو جاتی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4125