صحيح مسلم
كِتَاب الْمُسَاقَاةِ -- سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
29. باب غَرْزِ الْخَشَبِ فِي جِدَارِ الْجَارِ:
باب: ہمسایہ کی دیوار میں لکڑی گاڑنا۔
حدیث نمبر: 4131
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ كُلُّهُمْ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
سفیان بن عیینہ، یونس اور معمر سب نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی۔
امام صاحب اپنے پانچ اور اساتذہ کی اسناد سے، زہری کی سند ہی سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4131  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ہمسایہ،
اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار میں لکڑی،
شہتیر وغیرہ گاڑ لینے دے،
جبکہ اس کی دیوار کو اس سے کسی قسم کا نقصان نہ پہنچتا ہو،
یہ حکم امام ابو حنیفہ،
امام مالک اور امام شافعی کے قول جدید کی رو سے اخلاقی حق ہے،
قانونی حق نہیں ہے،
مکارم اخلاق کا تقاضا یہی ہے،
لیکن امام احمد،
امام اسحاق،
اور بعض اہل ظاہر اور ابن حبیب مالکی کے نزدیک یہ قانونی حق ہے اور لازم ہے،
اور حضرت ابو ہریرہ جب مدینہ منورہ کے گورنر تھے،
تو فرماتے تھے،
میں یہ کام جبراً کروں گا،
جس سے معلوم ہوتا ہے،
اکثر لوگ اس کو استحبابی کام تصور کرتے تھے،
صحیح بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ یہ اخلاقی حق ہے اور مالک بلاوجہ ہٹ دھرمی کرتے ہوئے اگر اجازت نہ دے،
تو بعض مواقع اور مصالح کے تحت حاکم اس پر جبرا عمل کروا سکتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4131