صحيح مسلم
كِتَاب الْمُسَاقَاةِ -- سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
30. باب تَحْرِيمِ الظُّلْمِ وَغَصْبِ الأَرْضِ وَغَيْرِهَا:
باب: ظلم کرنا اور دوسرے کی زمین چھیننا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 4133
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ : أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ ، أَنَّ أَرْوَى خَاصَمَتْهُ فِي بَعْضِ دَارِهِ فَقَالَ: دَعُوهَا وَإِيَّاهَا فَإِنِّي، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ بِغَيْرِ حَقِّهِ، طُوِّقَهُ فِي سَبْعِ أَرَضِينَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ " اللَّهُمَّ إِنْ كَانَتْ كَاذِبَةً فَأَعْمِ بَصَرَهَا وَاجْعَلْ قَبْرَهَا فِي دَارِهَا، قَالَ: فَرَأَيْتُهَا عَمْيَاءَ تَلْتَمِسُ الْجُدُرَ، تَقُولُ: أَصَابَتْنِي دَعْوَةُ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، فَبَيْنَمَا هِيَ تَمْشِي فِي الدَّارِ مَرَّتْ عَلَى بِئْرٍ فِي الدَّارِ، فَوَقَعَتْ فِيهَا فَكَانَتْ قَبْرَهَا.
عمر بن محمد کے والد (محمد بن زید) نے حضرت سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ ارویٰ نے ان کے ساتھ گھر کے کسی حصے کے بارے میں جھگڑا کیا تو انہوں نے کہا: اسے اور گھر کو چھوڑ دو، (جو چاہے کرتی رہے) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا، آپ فرما رہے تھے: "جس نے حق کے بغیر ایک بالشت زمین بھی حاصل کی، قیامت کے دن وہ سات زمینوں (تک) اس کی گردن کا طوق بنا دی جائے گی۔" (پھر اس کی ایذا رسانی سے تنگ آ کر انہوں نے دعا کی:) اے اللہ! اگر یہ جھوٹی ہے تو اس کی آنکھوں کو اندھا کر دے اور اس کے گھر ہی میں اس کی قبر بنا دے۔ (محمد بن زید نے) کہا: میں نے اس عورت کو دیکھا وہ اندھی ہو گئی تھی، دیواریں ٹٹولتی پھرتی تھی اور کہتی تھی: مجھے سعید بن زید کی بددعا لگ گئی ہے۔ ایک مرتبہ وہ گھر میں چل رہی تھی، گھر میں کنویں کے پاس سے گزری تو اس میں گزر گئی اور وہی کنواں اس کی قبر بن گیا۔
حضرت سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ارویٰ نامی عورت نے، ان سے گھر کے بعض حصہ کے بارے میں جھگڑا کیا، تو انہوں نے کہا، اس حصہ کو اس عورت کے لیے چھوڑ دو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، جس نے ایک بالشت زمین ناحق لے لی، قیامت کے دن، ساتوں زمینوں تک وہ اس کے گلے کا طوق بنا دی جائے گی۔ (پھر حضرت سعید نے) دعا کی، اے اللہ! اگر یہ عورت جھوٹی ہے، تو اس کو اندھا کر دے اور اس کی قبر، اس کے گھر میں بنا دے، راوی بیان کرتا ہے کہ میں نے اس عورت کو دیکھا، اندھی ہو چکی تھی، دیواروں کو ٹٹولتی پھرتی تھی، اور کہتی تھی، مجھے سعید بن زید کی بددعا لگ گئی، اس دوران کہ وہ گھر میں چل رہی تھی، گھر کے کنویں کے پاس سے گزری اور اس میں گر گئی، اور وہی اس کی قبر بنا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4133  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(1)
اس حدیث سے علماء نے یہ بھی استنباط کیا ہے کہ زمین کا مالک،
اس کے انتہائی نچلے حصہ کا بھی مالک ہے اور اس کی اجازت کے بغیر،
اس کے نچلے حصہ سے دوسرا فائدہ نہیں اٹھا سکتا،
اور اگر اس کی زمین سے کوئی گیس،
تیل یا کان نکالتی ہے،
تو وہ اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
(2)
حضرت سعید نے بددعا کی تھی کہ وہ اندھی ہو کر،
گھر کے کنویں میں گرے اور وہی اس کی قبر بنے،
اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرمائی اور وہ عشرہ مبشرہ میں سے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4133