صحيح مسلم
كِتَاب النَّذْرِ -- نذر کے احکام
4. باب مَنْ نَذَرَ أَنْ يَمْشِيَ إِلَى الْكَعْبَةِ:
باب: بیت اللہ کی طرف پیدل چلنے کی نذر کا بیان۔
حدیث نمبر: 4251
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ ، أَنَّ يَزِيدَ بْنَ أَبِي حَبِيبٍ أَخْبَرَهُ: أَنَّ أَبَا الْخَيْرِ حَدَّثَهُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: نَذَرَتْ أُخْتِي، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ مُفَضَّلٍ وَلَمْ يَذْكُرْ فِي الْحَدِيثِ حَافِيَةً، وَزَادَ وَكَانَ أَبُو الْخَيْرِ لَا يُفَارِقُ عُقْبَةَ،
4251. عبدالرزاق نے ہمیں حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں ابن جریج نے خبر دی، مجھے سعید بن ابی ایوب نے خبر دی، انہیں یزید بن ابی حبیب نے خبر دی، انہیں ابوالخیر نے حضرت عقبہ بن عامر ؓ سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے کہا: میری بہن نے نذر مانی۔۔ آگے مفضل کی حدیث کی طرح بیان کیا اور انہوں نے حدیث میں ننگے پاؤں کا تذکرہ نہیں کیا اور یہ اضافہ کیا: اور ابوالخیر (حصول علم کی خاطر) حضرت عقبہ ؓ سے جدا نہیں ہوتے تھے۔
حضرت عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میری بہن نے نذر مانی، آگے مُفضل کی مذکورہ بالا حدیث کی طرح ہے، لیکن اس حدیث میں ننگے پاؤں چلنے کا ذکر نہیں ہے، اور یہ اضافہ ہے کہ عقبہ کے شاگرد ابو الخیر ہمیشہ ان کے ساتھ رہتے تھے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4251  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
امام نووی لکھتے ہیں،
ننگے پاؤں چلنا ضروری نہیں ہے،
جوتا پہنا جا سکتا ہے،
اور اس پر کفارہ بھی نہیں ہے،
اور اگر کوئی شخص پیدل چل کر بیت اللہ جانے کی نذر مانے،
تو وہ جہاں تک ممکن ہو گا،
پیدل چلے گا،
اور پھر تھک جانے کی صورت میں آرام و سہولت حاصل کرنے کے لیے کچھ مسافت تک کے لیے سوار ہو جائے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4251