صحيح مسلم
كِتَاب الْقَسَامَةِ -- قسموں کا بیان
5. باب الاِسْتِثْنَاءِ:
باب: قسم میں ان شاء اللہ کہنا۔
حدیث نمبر: 4285
حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي الرَّبِيعِ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " كَانَ لِسُلَيْمَانَ سِتُّونَ امْرَأَةً، فَقَالَ: لَأَطُوفَنَّ عَلَيْهِنَّ اللَّيْلَةَ فَتَحْمِلُ كُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ، فَتَلِدُ كُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ غُلَامًا فَارِسًا يُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَلَمْ تَحْمِلْ مِنْهُنَّ إِلَّا وَاحِدَةٌ، فَوَلَدَتْ نِصْفَ إِنْسَانٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ كَانَ اسْتَثْنَى لَوَلَدَتْ كُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ غُلَامًا فَارِسًا يُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ".
محمد (بن سیرین) نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت سلیمان علیہ السلام کی ساٹھ بیویاں تھیں، انہوں نے کہا: (واللہ) آج رات میں ان سب کے پاس جاؤں گا تو ان میں سے ہر بیوی حاملہ ہو گی اور ہر بیوی (ایک شہسوار) بچے کو جنم دے گی، جو اللہ کی راہ میں لڑائی کرے گا۔ تو ایک کے سوا ان میں سے کوئی حاملہ نہ ہوئی اور اس نے بھی ادھورے (ناقص الخلقت) بچے کو جنم دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر وہ ان شاءاللہ کہتے تو ان میں سے ہر بیوی شہسوار بچے کو جنم دیتی جو اللہ کی راہ میں لڑائی کرتا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی ساٹھ بیویاں تھیں، تو انہوں نے کہا، آج رات میں سب کے ہاں جاؤں گا، اور ان میں سے ہر ایک کو حمل ٹھہرے گا، اور ان میں سے ہر ایک شاہسوار جوان جنے گی، جو اللہ کی راہ میں جہاد کرے گا تو ان میں سے صرف ایک کو حمل ٹھہرا اور ادھرنگ بچہ پیدا ہوا، یعنی ناقص الخلقت انسان پیدا ہوا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر ان شاءاللہ کہہ لیتے تو ان میں سے ہر ایک شاہسوار جوان جنتی جو اللہ کی راہ میں جہاد کرتا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4285  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت سلیمان علیہ السلام کی بیویوں کی تعداد میں احادیث میں اختلاف ہے،
آپﷺ کا اصل مقصود،
ان کی کثرت بیان کرنا تھا،
اس لیے روایت بالمعنی کی بنا پر راویوں نے کثرت پر دلالت کرنے والے مختلف اعداد بیان کر دئیے،
چونکہ حدیث کا اصل مخرج،
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہیں،
اس لیے قطعیت اور یقین کے ساتھ تعداد متعین نہیں ہو سکتی۔
ہاں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا موقف یہ ہے کہ بیویوں کی تعداد آزاد اور لونڈیوں کو ملا کر نوے سے زائد اور سو سے کم تھی،
بعض راویوں نے صرف آزاد بیویوں کا تذکرہ کیا،
تو تعداد کم بیان کی اور بعض نے آزاد اور لونڈیوں کو ملایا،
اور نوے سے زائد کو نظرانداز کر کے ان کی تعداد نوے بیان کر دی،
اور بعض نے کمی کو پورا کرتے ہوئے سو (100)
کر دیا اور ہر بیوی کے حاملہ ہونے کی خواہش اور آرزو کا اظہار کرتے وقت،
فرشتہ کے یاد دلانے کے باوجود،
ان کے مجاہد فی سبیل اللہ ہونے کی تمنا کی،
ان شاءاللہ کہنا بھول گئے،
کیونکہ اللہ تعالیٰ کو یہی منظور تھا،
وگرنہ اگر وہ ان شاءاللہ کہہ لیتے،
تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق،
اللہ کے ہاں ان کی یہ آرزو اور تمنا شرف قبولیت حاصل کر لیتی اور ہر بیوی جوان شہسوار جنتی،
اور یہ بات آپ نے اللہ تعالیٰ کے بتانے کی بنا پر بتائی،
وگرنہ یہ لازم نہیں ہے کہ جس آرزو اور خواہش کے ساتھ انسان ان شاءاللہ کہہ لے وہ آرزو و ضرور پوری ہو گی۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ﴿سَتَجِدُنِي إِن شَاءَ اللَّـهُ صَابِرًا﴾ کہا تھا،
لیکن اس کے باوجود خضر علیہ السلام نے کہا،
﴿ذَٰلِكَ تَأْوِيلُ مَا لَمْ تَسْطِع عَّلَيْهِ صَبْرًا﴾ یہ اس معاملہ کی حقیقت ہے،
جس پر آپ صبر نہیں کر سکے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4285