صحيح مسلم
كِتَاب الْقَسَامَةِ وَالْمُحَارِبِينَ وَالْقِصَاصِ وَالدِّيَاتِ -- قتل کی ذمہ داری کے تعین کے لیے اجتماعی قسموں، لوٹ مار کرنے والوں (کی سزا)، قصاص اور دیت کے مسائل
6. باب مَا يُبَاحُ بِهِ دَمُ الْمُسْلِمِ:
باب: مسلمانوں کا قتل کب درست ہے۔
حدیث نمبر: 4377
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَاللَّفْظُ لِأَحْمَدَ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ لَا يَحِلُّ دَمُ رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، إِلَّا ثَلَاثَةُ نَفَرٍ التَّارِكُ الْإِسْلَامَ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ أَوِ الْجَمَاعَةَ شَكَّ فِيهِ أَحْمَدُ، وَالثَّيِّبُ الزَّانِي، وَالنَّفْسُ بِالنَّفْسِ "، قَالَ الْأَعْمَشُ : فَحَدَّثْتُ بِهِ إِبْرَاهِيمَ فَحَدَّثَنِي، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ بِمِثْلِهِ،
سفیان نے اعمش سے، انہوں نے عبداللہ بن مرہ سے، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان (خطاب کے لیے) کھڑے ہوئے اور فرمایا: "اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں! کسی مسلمان آدمی کا خون، جو گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں، حلال نہیں سوائے تین انسانوں کے: اسلام کو چھوڑنے والا جو جماعت سے الگ ہونے والا یا جماعت کو چھوڑنے والا ہو، شادی شدہ زانی اور جان کے بدلے جان (قصاص میں قتل ہونے والا
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطاب کرتے ہوئے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی لائق بندگی نہیں، جو مسلمان لا الہ الا اللہ کی شہادت و گواہی دیتا ہے، مجھے اللہ کا رسول مانتا ہے، اس کو قتل کرنا جائز نہیں ہے، مگر تین قسم کے افراد کو، اسلام کو چھوڑنے والا، جماعت سے یعنی مسلمانوں سے الگ ہونے والا، شادی شدہ ہو کر زنا کرنے والا، اور دوسرے کا قاتل (جان کے بدلے جان)۔