صحيح مسلم
كِتَاب الْحُدُودِ -- حدود کا بیان
6. باب رَجْمِ الْيَهُودِ أَهْلِ الذِّمَّةِ فِي الزِّنَا:
باب: ذمی یہودی کو زنا میں سنگسار کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4441
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُبِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ إِلَى قَوْلِهِ فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرُجِمَ وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ مِنْ نُزُولِ الْآيَةِ.
وکیع نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں اعمش نے اسی سند کے ساتھ اس قول تک، اسی طرح حدیث بیان کی: "نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اسے رجم کر دیا گیا۔" انہوں نے اس کے بعد کا، آیات کے نازل ہونے والا حصہ بیان نہیں کیا
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے اعمش ہی کی مذکورہ سند سے مذکورہ بالا حدیث، صرف یہاں تک بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے اسے رجم کر دیا گیا، آیات کے نزول کا تذکرہ نہیں کیا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4441  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
فتح الباری ج 12،
ص 157 میں ہے،
تحميم الوجه یعنی راکھ سے ملا ہوا گرم پانی ڈالنا،
مراد کوئلے سے منہ کالا کرنا ہے۔
حضرت براء رضی اللہ عنہ کی اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہودی ایک زانی کو اپنے احبار کی تجویز کردہ سزا دے کر لے جا رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے تورات کا حکم پوچھا،
جس سے ظاہر ہوتا ہے،
یہ واقعہ اور ہے اور حضرت ابن عمر روایت میں بیان کردہ واقعہ اور ہے،
کیونکہ اس میں تو اہل فدک نے جوڑے کو بھیجا ہی اس غرض سے تھا کہ وہ ان کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جائیں اور ان کے آنے کے بعد آپﷺ ان کی درس گاہ میں گئے تھے اور ان سے تورات کا حکم پوچھا تھا اور حضرت عبداللہ بن سلام کے کہنے پر ان کو تورات لانے کے لیے کہا تھا،
جیسا کہ بخاری شریف باب الرجم في البلاط میں ہے،
(قال عبدالله بن سلام،
ادعهم يا رسول الله بالتوراة)

اور اس واقعہ میں تورات لانے کا تذکرہ نہیں ہے،
بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے طور پر ان سے پوچھا اور ان کے ایک عالم کے بتانے پر،
اس مرد کو رجم کرنے کا حکم دیا اور پہلا رجم ایک یہودی کا ہوا،
اس لیے آپﷺ نے فرمایا:
میں تیرے حکم کو زندہ کرنے والا پہلا فرد ہوں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4441