صحيح مسلم
كِتَاب الْحُدُودِ -- حدود کا بیان
6. باب رَجْمِ الْيَهُودِ أَهْلِ الذِّمَّةِ فِي الزِّنَا:
باب: ذمی یہودی کو زنا میں سنگسار کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4447
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ الْأَمَةِ إِذَا زَنَتْ وَلَمْ تُحْصِنْ، قَالَ: " إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ بِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ "، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: لَا أَدْرِي أَبَعْدَ الثَّالِثَةِ، أَوِ الرَّابِعَةِ، وَقَالَ الْقَعْنَبِيُّ: فِي رِوَايَتِهِ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَالضَّفِيرُ الْحَبْلُ،
عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے کہا: ہمیں مالک نے حدیث سنائی، اور یحییٰ بن یحییٰ نے۔۔ حدیث کے الفاظ انہی کے ہیں۔۔ کہا: میں نے امام مالک کے سامنے قراءت کی، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لونڈی کے بارے میں پوچھا گیا، جب وہ زنا کرے اور شادی شدہ نہ ہو، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر وہ زنا کرے تو اسے کوڑے لگاؤ، پھر اگر زنا کرے تو اسے کوڑے لگاؤ، پھر اسے فروخت کر دو، چاہے ایک گندھی ہوئی رسی کے عوض کیوں نہ ہو۔" ابن شہاب نے کہا: میں نہیں جانتا یہ (بیچتے کا حکم) تیسری بار کے بعد ہے یا چوتھی بار کے بعد۔ قعنبی نے اپنی روایت میں کہا: ابن شہاب نے کہا: اور ضفیر سے مراد رسی ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا، اگر لونڈی غیر شادی شدہ ہو تو اس کی سزا کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:: اگر زنا کرے تو اسے کوڑے مارو، پھر اگر دوبارہ زنا کرے تو اسے کوڑے مارو، پھر اگر زنا کرے تو اسے کوڑے مارو، پھر اس کو بیچ ڈالو، اگرچہ رسی کے عوض بیچنا پڑے، ابن شہاب کہتے ہیں، مجھے معلوم نہیں، یہ تیسری دفعہ زنا کرنے کے بعد ہے یا چوتھی دفعہ، جہنی بیان کرتے ہیں، ابن شہاب نے کہا، ضفير سے مراد رسی ہے۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 535  
´زانیہ لونڈی کی سزا`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن الامة إذا زنت ولم تحصن، فقال: إن زنت فاجلدوها، ثم إن زنت فاجلدوها، ثم إن زنت فاجلدوها، ثم بيعوها ولو بضفير . . .»
. . . رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس لونڈی کے بارے میں پوچھا: گیا جو زنا کرے اور وہ محصنہ (شادی شدہ) نہ ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب وہ زنا کرے تو اسے کوڑے لگاؤ، پھر اگر وہ زنا کرے تو اسے کوڑے لگاؤ، پھر اگر زنا کرے تواسے کوڑے لگاؤ، پھر اسے بیچ دو اگرچہ (اس کی قیمت) «ضيفر» (ایک رسی) ہی ہو . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 535]

تحقیق: صحیح، «وصرح ابن شهاب الزهري بالسماع عند الحميدي»

تخریج:
[واخرجه البخاري 2153، 2154، من حديث مالك به و رواه مسلم 33/1704، من حديث الزهري به]

تفقہ:
➊ لونڈی خواہ محصنہ (شادی شدہ) ہو یا غیر محصنہ اسے زنا کی حد لگائی جائے گی لیکن یاد رہے کہ لونڈیوں پر رجم کی سزا نہیں ہے بلکہ انہیں پچاس کوڑے لگائے جائیں گے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے لونڈیوں کی زنا میں پچاس پچاس کوڑے لگوائے تھے۔ ديكهئے: [موطا امام مالك 827/2 ح16٠8 وسنده صحيح]
➋ اس پر اجماع ہے کہ زانیہ لونڈی کو آزاد زانیہ کی بہ نسبت آدھی سزا ملے گی یعنی اسے پچاس کوڑے لگائے جائیں گے۔ دیکھئے: [التمهيد 98/9]
➌ بعض علماء احصان سے مراد اسلام لیتے ہیں۔ دیکھئے: [التمهيد 102/9]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا «فإذا أحصن۔۔۔۔۔۔۔۔ إذا تزوجن» [مصنف ابن ابي شيبه 394/4 ح17574، وسنده صحيح، عنعنة هشيم عن حصين محمولة على السماع و صرح بالسماع عند ابن جرير فى تفسيره 16/5] لہٰذا یہاں «محصنه» کا معنی شادی شدہ ہی راجح ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 55   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4469  
´غیر شادی شدہ لونڈی زنا کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟`
ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ لونڈی جب زنا کرے اور وہ شادی شدہ نہ ہو (تو اس کا کیا حکم ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ زنا کرے تو اسے کوڑے لگاؤ، پھر اگر وہ زنا کرے تو اسے پھر کوڑے لگاؤ، پھر اگر وہ زنا کرے تو اسے پھر کوڑے لگاؤ، پھر اگر وہ زنا کرے تو اسے بیچ دو، گو ایک رسی ہی کے عوض میں ہو۔‏‏‏‏ ابن شہاب زہری کہتے ہیں: مجھے اچھی طرح معلوم نہیں کہ یہ آپ نے تیسری بار میں فرمایا: یا چوتھی بار میں اور «ضفیر» کے معنی رسی کے ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4469]
فوائد ومسائل:
غلام اور لونڈی کی حد آزاد کی حد سے آدھی ہوتی ہے، یعنی پچاس کوڑےاور درے۔
ارشادباری تعالیٰ ہے: (فَإِنْ أَتَيْنَ بِفَاحِشَةٍ فَعَلَيْهِنَّ نِصْفُ مَا عَلَى الْمُحْصَنَاتِ مِنَ الْعَذَابِ) (النساء: 25) اگر یہ لانڈیاں فحش کاری کریں توان پر آزاد عورتوں کی سزا کا نصٖف ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4469