صحيح مسلم
كِتَاب الْأَقْضِيَةِ -- جھگڑوں میں فیصلے کرنے کے طریقے اور آداب
5. باب النَّهْيِ عَنْ كَثْرَةِ الْمَسَائِلِ مِنْ غَيْرِ حَاجَةٍ وَالنَّهْيِ عَنْ مَنْعٍ وَهَاتٍ وَهُوَ الاِمْتِنَاعُ مِنْ أَدَاءِ حَقٍّ لَزِمَهُ أَوْ طَلَبُ مَا لاَ يَسْتَحِقُّهُ:
باب: بہت پوچھنے سے اور مال کو تباہ کرنے سے ممانعت۔
حدیث نمبر: 4484
وحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ شَيْبَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: وَحَرَّمَ عَلَيْكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَقُلْ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ.
شیبان نے منصور سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی، مگر انہوں نے کہا: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم پر حرام کی ہیں" اور انہوں نے یہ نہیں کہا: "بلاشبہ اللہ نے تم پر حرام کی ہیں
امام صاحب سے یہی روایت ایک اور استاد کی سند سے، منصور کی مذکورہ بالا سند سے بیان کرتے ہیں، مگر اس میں یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا ہے، یہ نہیں کہا، اللہ نے تم پر حرام ٹھہرایا ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4484  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
منعا و هات:
مَنَعَ منعا:
مصدر ہے،
جس کا معنی ہے کہ دوسروں کے حقوق ادا نہ کرنا،
ان کو جو چیز دینے کا حکم ہے،
وہ روکتا اور هاتِ،
اگر اسم فعل ہو تو اَعطِ کے معنی میں ہو گا،
یعنی دو اور اتی ايتاء سے،
امر کا صیغہ ہو تو معنی ہو گا لاؤ،
کثرت استعمال کی وجہ سے ہمزہ کو ھاء سے بدل دیا گیا ہے اور مقصود دوسروں سے اس چیز کا مطالبہ کرنا ہے جس کا یہ حقدار نہیں ہے،
یہ مقصد بھی ہو سکتا ہے،
اپنے فرائض کی ادائیگی کے لیے تو تیار نہیں ہے،
لیکن حقوق کا مطالبہ کرتا ہے،
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4484