صحيح البخاري
كِتَاب التَّهَجُّد -- کتاب: تہجد کا بیان
7. بَابُ مَنْ نَامَ عِنْدَ السَّحَرِ:
باب: جو شخص سحر کے وقت سو گیا۔
حدیث نمبر: 1132
حَدَّثَنِي عَبْدَانُ , قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي , عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَشْعَثَ، سَمِعْتُ أَبِي , قَالَ: سَمِعْتُ مَسْرُوقًا , قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَيُّ الْعَمَلِ كَانَ أَحَبَّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ , قَالَتْ: الدَّائِمُ، قُلْتُ: مَتَى كَانَ يَقُومُ؟ , قَالَتْ: يَقُومُ إِذَا سَمِعَ الصَّارِخَ"، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ, قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ الْأَشْعَثِ , قَالَ: إِذَا سَمِعَ الصَّارِخَ قَامَ فَصَلَّى.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا کہ مجھے میرے باپ عثمان بن جبلہ نے شعبہ سے خبر دی، انہیں اشعث نے۔ اشعث نے کہا کہ میں نے اپنے باپ (سلیم بن اسود) سے سنا اور میرے باپ نے مسروق سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کون سا عمل زیادہ پسند تھا؟ آپ نے جواب دیا کہ جس پر ہمیشگی کی جائے (خواہ وہ کوئی بھی نیک کام ہو) میں نے دریافت کیا کہ آپ (رات میں نماز کے لیے) کب کھڑے ہوتے تھے؟ آپ نے فرمایا کہ جب مرغ کی آواز سنتے۔ ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں ابوالاحوص سلام بن سلیم نے خبر دی، ان سے اشعث نے بیان کیا کہ مرغ کی آواز سنتے ہی آپ کھڑے ہو جاتے اور نماز پڑھتے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1132  
1132. حضرت مسروق ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے دریافت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کو سب سے زیادہ کون سا عمل پسند تھا؟ انہوں نے فرمایا: وہ عمل جو ہمیشہ ہوتا رہے۔ میں نے عرض کیا کہ رسول اللہ ﷺ رات کو کب اٹھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: جب مرغ کی آواز سنتے تو اٹھ جاتے تھے۔ ایک روایت میں ہے کہ جس وقت آپ مرغ کی آواز سنتے تو اٹھ کر نماز پڑھتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1132]
حدیث حاشیہ:
کہتے ہیں کہ پہلے پہل مرغ آدھی رات کے وقت بانگ دیتا ہے۔
احمد اور ابو داؤد میں ہے کہ مرغ کو برا مت کہو وہ نماز کے لیے جگاتا ہے۔
مرغ کی عادت ہے کہ فجر طلوع ہوتے ہی اور سورج کے ڈھلنے پر بانگ دیا کرتا ہے۔
یہ خدا کی فطرت ہے پہلے حضرت امام بخاری ؒ نے حضرت داؤد ؑ کی شب بیداری کا حال بیان کیا۔
پھر ہمارے پیغمبر ﷺ کا بھی عمل اس کے مطابق ثابت کیا تو ان دونوں حدیثوں سے یہ نکلا کہ آپ اول شب میں آدھی رات تک سوتے رہتے پھر مرغ کی بانگ کے وقت یعنی آدھی رات پر اٹھتے۔
پھر آگے کی حدیث سے یہ ثابت کیا کہ سحر کو آپ سوتے ہوتے۔
پس آپ ﷺ کا اور حضرت داؤد ؑ کا عمل یکساں ہوگیا۔
عراقی نے اپنی کتاب سیرت میں لکھا ہے کہ آنحضرت ﷺ کے ہاں ایک سفید مرغ تھا۔
واللہ أعلم بالصواب۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1132