صحيح مسلم
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
12. باب الأَنْفَالِ:
باب: لوٹ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4565
وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَانَ " يُنَفِّلُ بَعْضَ مَنْ يَبْعَثُ مِنَ السَّرَايَا لِأَنْفُسِهِمْ، خَاصَّةً سِوَى قَسْمِ عَامَّةِ الْجَيْشِ وَالْخُمْسُ فِي ذَلِكَ وَاجِبٌ كُلِّهِ ".
عقیل بن خالد نے ابن شہاب سے، انہوں نے سالم سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بسا اوقات عام لشکر کی تقسیم سے ہٹ کر بعض دستوں کو، جنہیں آپ روانہ فرماتے تھے، خصوصی طور پر ان کے لیے زائد عطیات دیتے تھے، اور خمس ان سب مہموں میں واجب تھا
حضرت عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جن دستوں کو بھیجتے، ان کو خصوصی طور پر انہیں کے لیے عطیہ دیتے، جو عام لشکر کے حصہ سے زائد ہوتا، لیکن خمس تمام مالوں میں واجب تھا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4565  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
نفل غنیمت سے پانچواں حصہ نکالنے کے بعد دیا جاتا ہے،
پہلے تمام غنیمت سے پانچواں حصہ الگ کر لیا جاتا ہے،
پھر خمس دیا جاتا ہے،
وہ اصل غنیمت کے مجاہدوں کے حصہ سے ہو یا خمس میں سے ہو۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4565